سوشل میڈیا انفلوئنسر نے چرچ کی بے حرمتی کر ڈالی
بھارت میں آئے روز انوکھے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں، ایسا ہی واقعہ گذشتہ روز ایک چرچ میں پیش آیا جب نوجوان سوشل میڈیا انفلوئنسر نے ویوز کے چکر میں چرچ کی بے حرمتی کر ڈالی، مقدمہ درج کر لیا گیا۔
واقعہ اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا انفلوئنسر آکاش ساگر نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں وہ خود اوراس کے 2 ساتھیوں کو چرچ میں ہندئوں کے مذہبی نعرے لگاتے دکھایا گیا تھا، آکاش کے انسٹا گرام پر ڈیڑھ ملین سے زائد فالوورز ہیں۔
وائرل ویڈیو کے مطابق آکاش کو میگھالیہ کے مشرقی ضلع میں واقع چرچ میں داخل ہوتے دکھایا گیا۔ بعد ازاں آکاش نے چرچ کی بے حرمتی کرتے ہوئے ”جئے شری رام“ سمیت دیگر مذہبی نعرے لگائے۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ آکاش اور ساتھی چرچ کے علاقے میں داخل ہونے کے بعد نعرے لگاتے ہیں، میگھالیہ میں سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق شیلانگ میں مقیم عیسائی شہری نے واقعہ کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کراتے ہوئے کہا کہ آکاش اور ساتھیوں کا یہ عمل ہماری مقدس عبادت گاہ کی بے حرمتی ہے۔
عیسائی شہری نے الزام لگایا کہ سوشل میڈیا انفلوئنسر کے اس اقدام کا مقصد مسیحی عقیدے کی توہین، مذہبی ہم آہنگی کے لیے مشہور خطہ میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔
میگھالیہ پولیس نے آکاش ساگر اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین مذہب، عوامی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور مذہبی عقائد کی توہین کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کرلی ہے۔
آکاش ساگر نے اپنے خلاف مقدمہ کے انداج پر سوشل میڈیا پر تمام الزامات مسترد کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ”کیا جے شری رام کہنے کی یہ سزا ہے؟“ آکاش نے ایف آئی آر کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے اور پولیس کے اس اقدام پر تنقید کی۔