بھارت سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا، پاکستان کا کونسا نمبر ہوگا؟ رپورٹ میں بڑے انکشافات
یہ دھرتی یا زمین مختلف مذاہب کے ماننے والوں سے بھری پڑی ہے، جن میں ہندومت، عیسائیت، اسلام، بدھ مت، جین مت، زرتشت، اور سکھ مت شامل ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف قسم کی تحقیقات بھی جاری رہتی ہیں، کچھ تحقیق ہمیں حیران بھی کریتی ہیں تاہم مستقبل کی منصوبہ بندی اور مسائل سے نمٹنے کے لئے تحقیق بہت اہم ڈیٹا فراہم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں حیران کن انشکاف کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق، ہندوستان 2050 تک سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا جبکہ اب تک انڈونیشیا مسلم آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے۔
لیکن بھارت 2050 تک 311 ملین نفوس کے ساتھ انڈونیشیا کو پیچھے چھوڑ دے گا اور سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق آبادی میں ان اضافوں کا تخمینہ 2010-2050 تک لگایا گیا ہے، جس کے مطابق پاکستان 273 ملین تعداد کے ساتھ دوسرا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہوگا۔
پاکستان کے بعد 2010 سے اب تک مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعداد والا ملک انڈونیشیا ہے جو 2050 تک 257 ملین مسلمانوں کی ابادی ساتھ تیسرے نمبر پر آنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا بڑا مذہبی گروہ بن جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2050 تک ہندوستان میں 31 کروڑ مسلمان ہوں گے جو عالمی مسلم آبادی کا 11 فیصد بنتے ہیں۔
اس اہم متوقع نمو کی بڑی وجہ دیگر مذہبی گروہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کی کم عمری میں شادی اور طرز معاشرت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہندوستان میں ہندوؤں کی سب سے زیادہ آبادی برقرار رہے گی، جو بڑھ کر 1.03 بلین ہو جائے گی۔
پیو ریسرچ سنٹر کی ایک تحقیق میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی کی بڑی وجہ کم عمری اور اعلی شرح پیدائش کو قرار دیا گیا ہے۔
مسلمانوں کی اوسط عمر 22 سال ہے جب کہ ہندوؤں کی اوسط عمر 26 سال اور عیسائیوں کی 28 سال ہے۔
ہندوستان میں مسلمان خواتین کے اوسطاً 3.2 بچے ہیں، جب کہ ہندو خواتین کے 2.5 بچے ہیں، اور عیسائی خواتین کے اوسطاً 2.3 بچے ہیں۔
مسلم آبادی کے اضافے سے بھارت کی ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی میں تنوع پیدا ہوگا، جو ملکی ثقافت کو مزید مضبوط کر سکتا ہے۔
مسلمانوں کی بڑھتی آبادی مختلف شعبوں، جیسے کاروبار، صنعت، اور دستکاری میں نئی صلاحیتیں اور مواقع پیدا کر سکتی ہے۔
تاہم بڑھتی مسلم آبادی کے ذریعے حکومت پر سماجی انصاف، تعلیم، اور صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے دباؤ میں بھی بڑھ سکتا ہے۔
اگر حکومت اور عوام مل کر تعلیم، روزگار، اور سماجی ہم آہنگی پر توجہ دیں تو یہ اضافہ بھارت کے لیے ترقی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ بصورت دیگر، یہ چیلنجز اور تنازعات پیدا کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متوازن پالیسیاں اور عوامی شعور اس مسئلے کا بہترین حل ہیں۔