محکمہ اینٹی کرپشن خیبرپختونخوا کی سینئر افسران کے خلاف کارروائیوں کیلئے کاغذائی کارروائی مکمل
محکمہ اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا نے 24 سینئر افسران کے خلاف کارروائیوں کیلئے کاغذائی کارروائی مکمل کرلی ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے انسداد بدعنوانی مصدق عباسی کی جانب سے ارسال کئے گئے مراسلے پر چیف سیکرٹری سے تاحال اجازت نہ مل سکی۔
ذرائع کے مطابق رواں سال 24 سینئر افسران کے خلاف کارروائیاں شروع کرنے کیلئے کاغذائی کارروائی مکمل کی گئی ہے، کرپشن میں ملوث 24 افسران کے خلاف کارروائی کیلئے چیف سیکرٹری سے اجازت طلب کی گئی لیکن چیف سیکرٹری کی جانب سے تاحال کوئی بھی انکوائری شروع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
چیف سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ 28 انکوائریاں التواء کا شکار ہیں، ان 28 کیسز میں سرکاری افسران پر 7 کروڑ 80 لاکھ روپے کرپشن کے الزامات ہیں۔
خط کے مطابق رواں برس لکی مروت میں بلدیاتی آفیسر پر 1 کروڑ 88 لاکھ روپے کرپشن کے الزامات ہیں، ڈی آئی خان کے سابق ڈی سی، صوابی میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے افسران، ایبٹ آباد میں ابتدائی و ثانوی تعلیم افسران، بنوں میں غیر قانونی مویشی منڈی سے متعلق اعلی بلدیاتی افسران، پشاور میں بلدیاتی ادارے کے تین افسران اور ایبٹ آباد کے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے دو افسران کے نام کرپٹ افسران میں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں، خط میں مردان میں ابتدائی وثانوی تعلیم کا آفیسر، کوہاٹ میں مواصلات و تعمیرات کا آفیسر، بنوں میں ابتدائی و ثانوی تعلیم کے اعلی آفیسر کی دوہری ملازمت کی انکوائری بھی، لوئر دیر میں ابتدائی و ثانوی تعلیم آفیسر، پشاور چڑیا گھر سے معتلق 12 لاکھ روپے کی انکوائری، چترال میں محکمہ اعلیٰ تعلیم میں خریداری میں خرد برد کی انکوائری، نوشہرہ میں محکمہ صحت میں 52 لاکھ روپے سے زائد کی انکوائری کا بھی ذکر ہے۔
تمام انکوائریاں گریڈ 17 اور اس سے زیادہ گریڈ کے افسران کے خلاف ہیں۔