2024 کے انتخابات میں تین جماعتوں نے اپنے حصے سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، فافن
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن 2024 میں سیاسی جماعتوں کے ووٹ اور نشستوں کی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اپنے حصے سے زائد نشستیں حاصل کیں۔
فافن کی رپورٹ کے مطابق بڑی سیاسی جماعتوں نے عام انتخابات 2024 میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر اپنے انفرادی اور مجموعی ووٹ کو برقرار رکھا ہے جبکہ ووٹوں اور سیٹوں کے تقابلی پارٹی شیئر کے لحاظ سے پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، اور پیپلزپارٹی نے اپنے حصے سے زیادہ قومی اور صوبائی نشستیں حاصل کی ہیں۔
عام انتخابات 2024 کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے 68 فیصد اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 62 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
اسی طرح اگر 2018 کے الیکشنز کا موازنہ کیا جائے تو ان تینوں جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے بالترتیب 69 اور 61 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ 2013 کے عام انتخابات میں یہ شرح 65 اور 58 فیصد تھی۔
غیر سرکاری انتخابی مبصر نے بتایا کہ رواں سال الیکشنز میں قومی اسمبلی کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد صوبائی اسمبلی سے قدرے زیادہ تھی، مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے انتخابات میں 4 لاکھ 48 ہزار 943 ووٹ زیادہ ڈالے گئے۔
فافن کے مطابق اس فرق کی ایک جزوی وجہ خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی اور تین صوبائی حلقوں، پنجاب میں پی پی 266 رحیم یار خان میں انتخابات کے ملتوی ہونے کو قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 45 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان نے 16، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 10 فیصد اور عوامی نیشنل پارٹی اور آزاد امیدواروں نے 7 فیصد ووٹ حاصل کیے، دیگر جماعتوں نے مجموعی طور پر 15 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
فافن کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب میں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) میں سخت مقابلہ دیکھا گیا، شہر اقتدار میں پی ٹی آئی نے 33 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ حکمران جماعت نے 31 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
پنجاب میں پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے لیے 35 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ اس کی مدمقابل مسلم لیگ (ن) نے 34 فیصد ووٹ لیے، اس کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) 7 اور پاکستان پیپلز پارٹی 6 فیصد کے ساتھ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے پیپلزپارٹی نے 46 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ اس کے بعد گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس ( جی ڈی اے) نے 12 فیصد ووٹ حاصل کیے، پی ٹی آئی اور آزاد امیدواروں نے 8 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے 8 فیصد ووٹ لیے، دیگر چھوٹی جماعتوں نے مجموعی طور پر 16 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
بلوچستان میں ووٹنگ کا سب سے زیادہ منقسم رجحان دیکھنے میں آیا جہاں علاقائی جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے بالترتیب 35 فیصد اور 16 فیصد قومی ووٹ حاصل کیے، جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی پی) نے 16 فیصد، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 14 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی نے 10 فیصد اور پی ٹی آئی نے 7 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، اور پیپلزپارٹی نے اپنے ووٹوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں حاصل کی جبکہ کوئی بھی بڑی جماعت اپنے مضبوط گڑھ میں مکمل اکثریت حاصل نہیں کرسکیں۔
فافن کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 34 فیصد نشستیں حاصل کیں، جبکہ تمام اسمبلیوں میں اس کے ووٹوں کا تناسب 28 فیصد رہا۔
اسی طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 23 فیصد ووٹوں کے ساتھ 27 فیصد نشستیں حاصل کیں جبکہ پی پی پی نے صرف 14 فیصد ووٹوں کے ساتھ 19 فیصد نشستیں حاصل کیں۔
تحریک لبیک پاکستان کو پنجاب اسمبلی میں 5 فیصدووٹ لینے کے باو جود صرف ایک نشست ملی جبکہ قومی اسمبلی کے لیے بھی 5 فیصد ووٹ لینے کے باوجود کوئی نشست نہ مل سکی۔
اس کے برعکس چھوٹی جماعتیں ووٹوں کو نشستوں میں تبدیل کرنے میں ناکام رہیں، مثال کے طور پر، تحریک لبیک پاکستان نے کل ووٹوں کا 5 فیصد حاصل کیا لیکن صرف 0.1 فیصد نشستیں جیت سکیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان نے 4 فیصد ووٹ حاصل کیے لیکن صرف 3 فیصد نشستیں حاصل کر سکیں۔