کرسمس مارکیٹ حملہ: ایلون مسک نے جرمنی کا سعودی شہری کو ملک بدر نہ کرنا ’خودکش ہمدردی‘ قرار دے دیا
ایلون مسک کی جانب سے کرسمس مارکیٹ میں کار حملے میں 5 افراد کی ہلاکت اور 200 سے زائد کے زخمی ہونے کے بعد جرمن حکومت پر تنقید سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے کہا کہ سعودی شہری کو ملک بدر نہ کرنے سے حکومت کی ”خودکش ہمدردی“ ظاہر ہوتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے حالیہ حملے میں مشتبہ شخص کو، 50 سالہ سعودی ڈاکٹر جس کا نام طالب اے تھا، کو ”جنونی“ قرار دے دیا۔ مسک کا خیال ہے کہ ڈاکٹر کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی اور اسے 2006 میں سیاسی پناہ دینے کی بجائے دہشت گردی اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے پر واپس سعودی عرب بھیج دیا جانا چاہیے تھا۔
ایلون مسک نے ایک سعودی تبصرہ نگار کی ٹوئٹس شئیر کیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ مشتبہ شخص 2006 میں عصمت دری اور دیگر سنگین جرائم کے الزامات کے بعد سعودی عرب سے فرار ہو گیا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی نے انسانی حقوق کے خدشات کی وجہ سے اسے واپس سعودی عرب بھیجنے سے انکار کر دیا اور جرمنی کے ہسپتال میں کام کرتے ہوئے اس نے مزید جرائم کا ارتکاب کیا۔
ایلون مسک نے ایک تھریڈ شیئر کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ حالیہ حملے کے مشتبہ شخص نے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے لوگوں کے لیے ایک ویب سائٹ چلا کر جرمنی میں مستقل سکونت حاصل کی جو ظلم و ستم سے بھاگ رہے تھے۔ مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر خود کو ایک سابق مسلمان بتایا جس کی وجہ سے اسے رہائش حاصل کرنے میں مدد ملی ہو گی۔ مسک نے تبصرہ کیا کہ تھریڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جرمن حکومت کس طرح ناکام ہوئی۔
جرمنی میں شہریوں پر گاڑی چڑھانے والا شخص سعودی عرب سے مفرور لادین ڈاکٹر نکلا
ایلون مسک کا ایک اور ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ مشتبہ شخص واضح طور پر غیر مستحکم تھا اور اسے جرمنی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔ ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ جرمن حکومت نے سعودی عرب کے کہنے پر اسے حوالگی نہ کرکے غلطی کی ہے۔ مسک نے جرمن حکومت کی طرف سے اس فیصلے کو ”خودکش ہمدردی“ قرار دیا، مطلب کہ وہ مشتبہ شخص کی صورت حال سے حد سے زیادہ ہمدردی کا اظہار کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ مشرقی جرمن قصبے میگڈے برگ میں کرسمس مارکیٹ میں ایک کار لوگوں کے ہجوم پر چڑھ دوڑی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد زخمی اور ابتدائی طور پر ایک چھوٹے بچے سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے، تاہم، کچھ دیر بعد کچھ تین زخمی چل بسے اور ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی۔
واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھیں جس میں دیکھا گیا تھا کہ ایک گہرے رنگ کی کار تیز رفتاری سے ہجوم پر چڑھ دوڑی۔