Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

امریکی جج نے اسرائیلی کمپنی ’این ایس او‘ کو واٹس ایپ ہیکنگ کا ذمہ دار قرار دے دیا

این ایس او نے پیگاسس کے زریعے ایک ہزار سے زائد لوگوں کے واٹس ایپ ہیک کئے
شائع 21 دسمبر 2024 10:04pm

امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک عدالت نے سوشل میڈیا کمپنی ”میٹا“ کے ذریعے دائر کردہ جاسوسی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی گروپ ”این ایس او“ کو جاسوسی کیلئے واٹس ایپ میں خفیہ سافٹ وئیر کے زریعے ہیکنگ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

جمعہ کو ایک جج نے میٹا کی پیغام رسانی کی ایپلی کیشن واٹس ایپ کے مقدمے میں فیصلہ سنایا، جس میں اسرائیلی گروپ این ایس او پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ غیر مجاز نگرانی کی اجازت دینے والے سافٹ وئیر کو انسٹال کرنے کیلئے میسیجنگ ایپ میں ایک بگ کا استعمال کر رہا ہے۔

پیگاسس پراجیکٹ : لیک ڈیٹابیس میں عمران خان کا نمبر بھی شامل

وفاقی جج نے فیصلہ دیا کہ این ایس او وفاقی اور کیلیفورنیا کے قانون کے تحت 2019 کی ہیکنگ کے سلسلے میں ذمہ دار ہے جس نے ایک ہزار سے زیادہ واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ واٹس ایپ نے 2019 میں یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا جب تحقیقات سے پتہ چلا کہ این ایس او کے اسپائی ویئر ”پیگاسس“ کا استعمال متعدد ممالک کے سربراہوں سمیت کارکنوں، صحافیوں اور سرکاری اہلکاروں کے فون ہیک کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔

کیلیفورنیا کے شہر آکلینڈ میں امریکی ڈسٹرکٹ جج فلس ہیملٹن نے کہا کہ اب یہ مقدمہ صرف ہرجانے کے معاملے پر ہی آگے بڑھے گا۔

پاکستان کا شہریوں کی جاسوسی کیلئے اسرائیل سمیت 15 کمپنیوں کی خدمات استعمال کرنے کا انکشاف

پہلی بار پیگاسس اسپائی وئیر کو منظر عام پر لانے والے جان اسکاٹ ریلٹن نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا ہے، جبکہ این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات صرف سرکاری انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فروخت کرتا ہے۔

جان اسکاٹ ریلٹن کا کہنا ہے کہ ’پوری صنعت اس دعوے کے پیچھے چھپی ہوئی ہے کہ ان کے صارفین اپنے ہیکنگ ٹولز کے ساتھ جو کچھ بھی کرتے ہیں، یہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے‘۔

ریلٹن نے کہا کہ آج کے فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ این ایس او گروپ درحقیقت متعدد قوانین کو توڑنے کا ذمہ دار ہے۔

واٹس ایپ کے سربراہ ول کیتھ کارٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ پرائیویسی کی جیت ہے۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، ’ہم نے اپنا کیس پیش کرنے میں پانچ سال گزارے کیونکہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ اسپائی ویئر کمپنیاں استثنیٰ کے پیچھے نہیں چھپ سکتیں اور نہ ہی اپنے غیر قانونی اقدامات کے لیے جوابدہی سے بچ سکتی ہیں۔‘

سائبر سیکیورٹی ماہرین نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

واٹس ایپ نے 2019 میں این ایس او پر حکم امتناعی اور ہرجانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس نے متاثرین کے موبائل آلات پر پیگاسس سافٹ ویئر کو انسٹال کرنے کے لیے چھ ماہ قبل بغیر اجازت کے واٹس ایپ سرورز تک رسائی حاصل کی تھی۔

بھارتی صحافی اور سیاستدانوں کے فون کی ’پیگاسس‘ سے جاسوسی

مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس مداخلت نے 1,400 افراد کی نگرانی کی اجازت دی، جن میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکن اور منتشر افراد شامل ہیں۔

این ایس او نے دلیل دی تھی کہ پیگاسس قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو جرائم سے لڑنے اور قومی سلامتی کی حفاظت میں مدد کرتا ہے اور اس کی ٹیکنالوجی کا مقصد دہشت گردوں، پیڈوفیلز اور سخت گیر مجرموں کو پکڑنے میں مدد کرنا ہے۔