جوڈیشل کمیشن اجلاس: تمام سپریم کورٹ ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کی تجویز سات چھ ووٹ سے مسترد
سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کا رولز سے متعلق اجلاس ختم ہوچکا ہے، جس میں رولز کی منظوری دے دی گئی ہے، کچھ رولز میں معمولی تبدیلی بھی کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق رولز میں سے نئے ایڈیشنل ججز کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کی شرط نکال دی گئی ہے۔
نئے رولز کے مطابق کسی امیدوار کی انٹیلی جنس رپورٹ لینا نہ لینا کمیشن کی صوابدید ہوا کرے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا ایک اور خط، جج تعیناتی میں انٹیلجنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت
حتمی ڈرافٹ کے مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے تین نام زیر غور آیا کریں گے، سینئر جج کو چیف جسٹس ہائیکورٹ نہ بنانے پر وجوہات بتانا لازمی ہوں گی۔
ڈرافٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کیلئے ہائیکورٹ سے پانچ نام آیا کریں گے۔
نئے رولز کے تحت ایڈیشنل ججز کے لیے نامزدگیاں تین جنوری تک طلب
ذرائع کے مطابق آئینی بنچ کی توسیع کے ایجنڈے پر دوسرا اجلاس بھی ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو چھ ماہ کیلئے توسیع دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل برقرار رکھنے کا فیصلہ سات چھ کے تناسب سے ہوا، جسٹس جمال مندوخیل نے تمام سپریم کورٹ ججز کو آئینی بینچ میں شامل کرنے کی تجویز دی، ووٹنگ میں سات ممبران نے بنچ برقرار رکھنے کے حق میں فیصلہ دیا۔
جوڈیشل کمیشن نے نئے رولز کے تحت ایڈیشنل ججز کے لیے نامزدگیاں تین جنوری تک طلب کرلی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایڈیشنل ججز کے لیے نامزدگیاں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعے بھیجی جائیں گی، ایڈیشنل ججز کے لیے پہلے سے بھیجے گئے نام متفقہ طور پر واپس لے لئے گئے۔
دونوں اجلاسوں کا علامیہ جاری
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاسوں کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے دو جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کی صدارت کی۔
اعلامیے کے مطابق ججز کی تعیناتی کیلئے رولز سے متعلق اجلاس 8 گھنٹے جاری رہا، جوڈیشل کمیشن نے اجلاس کے دوران مانگی گئی عوامی رائے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے زریعے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق آئینی بینچز کیلئے نامزد کردہ ججز کی چھ ماہ کیلئے توسیع کی گئی۔
دوسرے اجلاس آئینی بینچ کی توسیع کے ایجنڈے پر ہوا، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے زریعے شرکت کی۔