شادی سے قبل دلہن دولہا کی جاسوسی کا کاروبار پروان چڑھنے لگا
بھارت میں شادی سے قبل دلہن دولہا کی جاسوسی کا کاروبار پروان چڑھنے لگا۔
ہندوستان میں شادیوں سے قبل دلہا دلہن کی مکمل تفتیش کے لیے وہاں نجی جاسوس اداروں کے کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، لوگ شادی سے قبل تفتیش کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق ہندوستان کے بڑے شہروں میں شادی سے قبل دلہا اور دلہن کی جاسوسی یا تفتیش کے لیے متعدد ادارے سامنے آ رہے ہیں۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ایسے ادارے کام کررہے ہیں، جو مخصوص رقم کے عوض دلہا دلہن اور ان کے والدین سے متعلق تفتیش کرکے معلومات فراہم کرتے ہیں۔
شادی سے قبل ہونے والے داماد کی تفتیش کروانے کے لیے آنے والی ملازمت پیشہ خاتون نے بتایا کہ جب میری بیٹی نے اپنے بوائے فرینڈ سے شادی کا کہا تو میں نے جاسوس ادارے سے اس کی مکمل تفتیش کرائی۔
خاتون نے بتایا کہ میری اپنی شادی ناکام ہوئی تھی، میں چاہتی تھی کہ میری بیٹی کے ساتھ ایسا نہ ہو، اس لئے میں نے اپنی تسلی کے لئے بیٹی سے معاملہ چھپا کرممکنہ داماد کی تحقیقات کرائیں۔
دلہا دلہن کی جاسوسی کرنے والا ادارہ چلانے والی ادھیڑ عمر خاتون بھوانا پالیوال نے بتایا کہ ماضی کے مقابلے اب ان کا کام بہتر چل رہا ہے، ہم ماہانہ 8 کیسوں کی تفتیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں دو دہائی قبل شادی سے قبل جاسوسی کا کام شروع کیا، میرا دفتر شہر کے مرکزی علاقے کے شاپنگ مال میں ہے، میں نے دفتر کے باہر ’نجومی‘ کا بورڈ لگا رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ایک لڑکی نے انہیں شادی سے قبل ہونے والے شوہر کی تنخواہ سے متعلق تفتیش کرنے کا کہا، تحقیقات سے معلوم ہوا کہ لڑکے نے اس سے غلط بیانی کی تھی۔
اسی شعبے سے وابستہ اکرتی کھتری بھی نئی دہلی میں شادی سے قبل جاسوسی کا دفتر چلاتی ہیں۔ ان کے پاس آنے والے چوتھائی کیسز کا تعلق شادی سے قبل جاسوسی سے ہوتا ہے، نہ صرف لڑکیاں بلکہ لڑکے بھی شادی سے قبل ہونے والی بیوی کی تفتیش کراتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات لڑکیاں اور ان کے گھر والے یہ بھی جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ لڑکا کس طرح کے جنسی رجحانات رکھتا ہے، کہیں وہ ہم جنس پرستی کی طرف مائل تو نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا شادی سے قبل جاسوسی کے لیے مختلف ٹیکنالوجی آلات کا استعمال کرتے ہیں، جن میں خفیہ چھوٹے کیمرے، آڈیو ریکارڈنگ سمیت سوشل میڈیا پر جاسوسی شامل ہے۔
دہلی میں جاسوسی کا دفتر چلانے والے سنجے سنگھ کا کہنا تھا کہ بھارت میں سوشل ویب سائٹس پر بھی رشتے آتے اور وہیں طے ہونے لگے ہیں، لوگوں کو رشتہ طے کرنے سے قبل تفتیش کی ضرورت پڑتی ہے۔
شادی سے قبل جاسوسی کرنے والے ادارے چلانے والوں کا کہنا تھا کہ بھارت میں معاشرہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے، لوگوں کے پاس معلومات نہیں ہوتیں، اس لیے وہ ہماری خدمات حاصل کرتے ہیں۔