ملٹری کورٹس سے سزاؤں کے اعلان پر پی ٹی آئی کا ردعمل، ’سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا‘
ملٹری کورٹس سے سزاؤں کے اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کا رد عمل سامنے آگیا ہے، پی ٹی آءی رہنماؤں نے فوجی عدالت سے سویلینز کے خلاف سزاؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا۔
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ اور رہنما لطیف کھوسہ نے فیصلے کی خبر سامنے آںے کے بعد پریس کانفرنس کی۔
سردار لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 85 میں سے 25 اشخاص کے خلاف غیر آئینی غیر قانونی فیصلہ آیا، اپیل زیر التوا ہو تو کبھی فیصلہ نہیں سنایا جاتا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری خواہش تھی سپریم کورٹ کا فل بنچ اس کیس کا فیصلہ کرے، مقتدر حلقے کہتے تھے ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں، جو پلان لندن میں بنا آج تک وہی پلان چل رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اس لندن پلان کا حصہ تھی، کیسے نواز شریف واپس آیا، بائیو میٹرک ائیر پورٹ پر ہوئی، سب لندن پلان کا حصہ ہے، الیکشن میں ہمارا نشان تک ہم سے چھین لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، نو مئی کو بانی پی ٹی آئی کو بائیو میٹرک کمرے سے گرفتار کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو بائیو میٹرک کمرے سے گرفتار کیا گیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کی گرفتاری غیر قانونی تھی، عدالت کے احکامات ہیں کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری نہیں ہو سکتی، سپریم کورٹ کا فیصلہ تھا فوجی عدالت سویلین کے ٹرائل نہیں سن سکتی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کسی تخریب کاری میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں تھا، بانی چیئرمین نے ہمیشہ پرامن رہنے کی کال دی، ہمارے احتجاج میں کبھی ایک پتہ ایک گملا نہیں ٹوٹا۔
ان کا کہنا تھا کہ 20 لوگوں کو چھوڑا گیا کیونکہ ان کی سزائیں ختم ہو چکی تھیں، 25 لوگوں کو 10،10 سال سزائیں سنا دی گئیں، سزائیں پانے والوں کو اب جیل میں بھیج دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا اس اپیل میں حتمی فیصلہ انتہائی اہم ہوگا، ہمیں یقین ہے کہ سویلین کیسز کو فوجی عدالتوں کے تابع نہیں کریں گے، فوجی عدالتوں کو عدالتیں کہنا عدلیہ کی توہین ہے، یہ نظام عدل کی روح کو مجروح کرنے کے مترادف ہے، سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں کی جانب سے ہونا ماورائے عدالت ہے، پوری دنیا مانتی ہے کہ فوجی عدالتوں سے انصاف نہیں مل سکتا، آپ اپنے ملازمین کو سزائیں دیں ان کے لیے اپنا نظام برقرار رکھیں، ہم عوام کے اس حق پر کوئی غاصبانہ قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔
’پوری دنیا مانتی ہے فوجی عدالتیں حقیقی عدالتیں نہیں ہوتیں‘
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل غیر قانونی عمل ہے، ہر شخص کا بنیادی حق ہے کہ اسے ایک آزاد عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، ایک الزام کے تحت کیسے کسی شخص کو سزا سنائی جا سکتی ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس میں سویلینز کا کیس غیر آئینی ہے، اس میں بس ایک الزام لگا کر حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے، آرمی ایکٹ کہتا ہے کہ سویلین پر الزام لگا دیں اور کیس فوجی عدالت میں آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے خود ایک آئینی بینچ بنایا گیا، اس بینچ سے سویلینز ٹرائل کے سپریم کورٹ فیصلے کو رد کروایا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو یہ انتہائی بدقسمت لمحہ ہوگا پاکستانی عوام کے لیے، جو ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ہوا ہم ابھی تک اس سے نکل نہ سکے، مقتدرہ سے اپیل کرتا ہوں ایسا مت کریں پوری دنیا میں ہمارا مذاق بنے گا، پاکستان میں آئیں قانون شرافت کسی سطح پر تو باقی رہنے دیں، پوری دنیا مانتی ہے کہ فوجی عدالتیں حقیقی عدالتیں نہیں ہوتیں۔
’فیصلوں کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے‘
عمر ایوب نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے زیر حراست افراد کو سنائی گئی سزائیں انصاف کے اصولوں کے منافی ہیں، زیر حراست افراد عام شہری ہیں ان پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔
زمان پارک میں ٹریننگ دی گئی، 9 مئی سزایافتگان کے عمران خان کیخلاف بیانات
عمر ایوب نے کہا کہ فوجی عدالتیں جو عام شہریوں کو سزائیں سناتی ہیں بنیادی طور پر کینگرو عدالتیں ہیں، فوجی عدالتیں قانونی طور پر ریاست کی عدالتی طاقت کی شراکت دار نہیں ہو سکتیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس،اڈیالہ جیل میں 3 ملزمان پرفرد جرم عائد
انہوں نے کہا کہ مسلح افواج ریاست کے انتظامی اختیار کا حصہ ہیں، ایسی عدالتوں کا قیام عام شہریوں سمیت عدلیہ کی آزادی کے خلاف ہے، ایسے فیصلوں سے آئین کی بنیادی خصوصیت طاقت کی تقسیم کی نفی ہوئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے ملٹری کورٹس کے فیصلوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ان ٹرائلز میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، ہم فیصلوں کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے۔
اسد قیصر نے کہا کہ اس وقت عدالتی نظام مکمل مفلوج ہو چکا ہے۔