بھارتی موسیقار ہنس راج ہنس کے برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں پاکستان کے قصیدے
ہنس راج ہنس پنجابی لوک موسیقی کی دنیا کا ایک بڑا نام ہے۔ وہ کئی دہائیوں سے گائیکی کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ جہاں جہاں لوگ پنجابی سمجھتے ہیں وہاں ان کے گانوں کوپسند کیا جاتا ہے وہ پاکستانی میں اسی طرح مشہور ہیں جیسےہندوستان اور اوور سیز میں مشہور ہیں۔ وہ روحانی شخصیت بھی رکھتے ہیں اور انہوں نے کئی درگاہوں پر گایا ہے۔
ہنس راج ہنس کئی بار پاکستان آچکے ہیں اورانہیں اس سرزمین اور اس کے لوگوں سے بے پناہ محبت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ لندن سے پاکستان کیسے آئے۔
کالے جادو نے خاندان کو تباہ کر دیا، فیروز خان کی والدہ کا انکشاف
ہنس راج ہنس نے بتایا کہ ان کی والدہ گوجرانوالہ سے ہجرت کر کے آئی تھیں اور جب وہ پہلی بار واہگہ بارڈر کے ذریعے آئے تو حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ کیونکہ وہاں کی ثقافت، لباس اور یہاں تک کہ زبان بھی ایک جیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت زندہ باد رہیں لیکن ثقافتی تبادلہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک میں بہت زیادہ غربت ہے اور پھر بھی دفاع پر اتنا خرچ کرتے ہیں جب کہ اس کا جواب جنگ نہیں محبت ہے۔
والد سے متعلق نازیبا بیان پر سوناکشی ’شکتی مان‘ پر برہم
وہ ہاؤس آف لارڈز میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جب بھی پاکستان آتے ہیں داتا دربار، ننکانہ صاحب اور پاکپتن ضرورجاتے ہیں اوران کے نزدیک صوفی ازم کے لیے پاکستان سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے۔