بدنام زمانہ گوانتاناموبے جیل سے ایک اور بے گناہ مسلمان 17 سال بعد رہا
بدنام زمانہ امریکی جیل سے بے گناہ مسلمان قیدی کو 17 سال بعد رہائی مل گئی۔
پینٹاگون کے بیان کے مطابق امریکا نے گوانتانامو بے فوجی جیل سے کچھ قیدیوں کو رہا کرنے کے بعد کینیا اور ملائیشیا منتقل کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق انہی میں سے 51 سالہ عبدالمالک کو امریکا کی جیل میں تقریباً دو دہائیوں کی قید کے بعد کینیا کی حکومت کے حوالے کیا گیا۔
امریکی عدالت کا بدنام زمانہ جیل کے 3 سابق قیدیوں کیلئے 4 کروڑ ڈالر سے زائد ہرجانے کا حکم
بے گناہ عبدالمالک پر مشرقی افریقا میں القاعدہ کے گروہ کا سہولت کار ہونے کا الزام تھا، تاہم ان پر کبھی کوئی جرم ثابت نہیں ہو سکا۔
عبدالمالک باجبو کے گوانتانامو پروفائل کے مطابق وہ ایک بنیاد پرست امام سے متاثر ہوا اور سنہ 1996 میں صومالیہ میں شدت پسندانہ ٹریننگ حاصل کرنے کے لیے کینیا کو چھوڑ دیا تھا۔
شام میں قیدی کی رہائی کی مبینہ جعلی رپورٹ پر سی این این رپورٹر تحقیقات کی زد میں
رپورٹ میں کہا گیا کہ وہ نومبر 2002 میں مومبسا کینیا میں ہونے والے حملوں کی تیاری اس کو عملی جامہ پہنانے میں قریب سے ملوث تھا۔
شام میں حکومتی مشینری غائب، جیلوں سے قیدیوں کے فرار کی ویڈیوز وائرل
بعد ازاں کینیا کے حکام نے فروری 2007 میں ان کو گرفتار کر کے امریکی حراست میں دے دیا گیا تھا، جس کے بعد اس کو مارچ 2007 سے گوانتاناموبے جیل منتقل کر دیا گیا۔