بھارتی حکومت اردو زبان کے پیچھے پڑگئی
بھارت میں بی جے پی حکومت مسلمانوں کے قتل عام، مسلم شہروں کے نام تبدیل کرنے کے بعد اب اردو زبان کے پیچھے پڑگئی، پولیس کو اردو کی مشہور اصطلاحات ہٹانے کی ہدایت کر دی۔
ہندوستانی حکومت نے راجھستان کے پولیس حکام کو لکھے گئے خط میں ہدایت کی گئی ہے کہ پولیس کیسوں کے دوران مقدمہ، ملزم، الزام، اطلاع، چشم دید گواہ، عینی شاہد وغیرہ جیسی اردو کی مشہور اصطلاحات ختم کرکے ان کی جگہ مناسب ہندی الفاظ کا استعمال کیا جائے۔
ریاستی پولیس ہیڈ کوارٹر نے اردو کی عام اصطلاحات کو ہٹانے کی مشق ریاستی وزیر داخلہ جواہر سنگھ کے خط کے بعد شروع کر دی، خط میں اردو کے الفاظ ہٹانے اور ہندی متبادل الفاظ کے بارے میں معلومات طلب کی گئی تھیں۔
حکام کے خط کے بعد پولیس سربراہ یو آر ساہو نے گزشتہ ماہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ٹریننگ) کو اردو الفاظ کی تفصیلات جمع کرنے اور ان کے مناسب متبادل تلاش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پولیس سربراہ نے مراسلہ میں افسران کو تربیتی مواد سے اردو اصطلاحات ہٹانے، پولیس ملازمین کو نئے ہندی الفاظ سے آگاہ کرنے، اور جاری تربیتی پروگراموں میں ہندی الفاظ کے چنائو کی ہدایت کی۔
ریاست راجھستان کے اے ڈی جی کرائم نے اس حوالے سے 10 دسمبر کو پولیس انسپکٹر جنرلز اور تمام ایس پیز کو خط بھیج کر انہیں حکام کی جانب سے ضروری ہدایات کر دی گئی ہیں۔
پولیس ہیڈ کوارٹر کی ہدایات کی پیروی میں ایس پیز سے کہا گیا ہے کہ وہ اردو الفاظ کے متبادل کے طور پر ہندی کے الفاظ کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں۔
کانگریس پارٹی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اقدام کو غیرضروری قرار دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے لیکن حکومت کو شاید اس کی کوئی پرواہ نہیں۔
ترجمان کانگریس پارٹی کے مطابق ہندوستان میں طویل عرصہ سے رائج اردو کے الفاظ کو تبدیل کرنے کے بجائے حکومت کو جرائم پر قابو پانے اور قیام امن کے لیے موثراقدامات اٹھانا چاہیں۔
واضح رہے کہ اردو کے مشہور الفاظ جیسے مقدمہ، ملزم، الزام ، اطلاع، چشم دید گواہ، عینی شاہد، جیب تراش، شکایت کنندہ جیسی اصطلاحات ہندوستان میں طویل عرصہ سے استعممال کی جارہی ہیں، اورمحکمہ پولیس میں ان کا استعمال عام ہے، تاہم اب لگتا ہے کہ بھارتی ریاست راجستھان میں اب یہ الفاظ زیادہ دیر تک پولیس نظام کاحصہ نہیں رہ سکیں گے۔