عمران خان، بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ
بانی پی ٹی آئی اور بشرابانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی حتمی سماعت میں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: بشری بی بی کو گرفتاری کرکے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم
آج ہونے والی سماعت میں وکلا صفائی نے اپنے حتمی دلائل دیے، جس کے بعد احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو فیصلہ سنا دیا جائےگا۔
اس سے قبل گزشتہ روز نیب کی قانونی ٹیم نے اپنے حتمی دلائل مکمل کیے تھے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس: بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کیے تھے اور کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی وزارت عظمیٰ میں فرح گوگی اور ذلفی بخاری کے نام زمینیں ٹرانسفر ہوئیں، 190 ملین پاؤنڈ معاملے پر پردہ ڈالنے کے لیے بعد میں وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی۔
نیب کے وکیل نے عدالت میں اہم انکشافات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو چکی تھی، لیکن اس بارے میں کابینہ کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
امجد پرویز نے کہا تھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ اور نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے درمیان بات چیت 2018 سے جاری تھی، اور معاہدہ کابینہ کی منظوری سے پہلے ہی این سی اے کو بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ معاملات پر پردہ ڈالنے کے لیے بعد میں کابینہ سے منظوری لی گئی، اور پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس: اعظم خان، پرویز خٹک سمیت 4 گواہان عدالت طلب - Pakistan - AAJ
نیب وکیل نے مزید کہا تھا کہ کوئی قانون نہیں کہتا کہ این سی اے اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے درمیان سائن معاہدے کو پبلک نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نیب قانون کے مطابق، اگر کوئی پبلک آفس ہولڈر گرانٹ یا ڈونیشن لیتا ہے تو وہ حکومت کی ملکیت ہوگی، اور بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم حمایت کے بدلے میں ڈونیشن لی۔
امجد پرویز نے معاملے کی نوعیت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پبلک آفس ہولڈر کے پاس معاملہ زیر التوا ہو تو اس سے کوئی بھی چیز لینا رشوت کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد ایک ٹرسٹ بنایا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرح گوگی کے نام پر 240 کنال اراضی کی ٹرانسفر ہوئی، اور ذلفی بخاری کے نام پر بھی زمین کی ٹرانسفر کے وقت ٹرسٹ کا وجود نہیں تھا۔
نیب وکیل نے رولز آف بزنس 1973 کی خلاف ورزی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھاکہ کابینہ میں کسی بھی معاملے کو زیر بحث لانے سے سات روز قبل اس کی سرکولیشن ضروری ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اس معاملے کو جلدی کیوں کیا گیا کہ کابینہ ممبران کو سات دن پہلے سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟