ضلع کرم میں 70 ویں روز بھی حالات کشیدہ، معمولات زندگی درہم برہم، عوام مشکلات کا شکار
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں 70 ویں روز بھی حالات کشیدہ ہیں، جہاں معمولات زندگی درہم برہم ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
قبائلی ضلع کرم میں 12 اکتوبر کو گاؤں کنج علیزئی میں ایک کانوائے پر فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد کی ہلاکت کے بعد ضلع میں حالات کشیدہ رہے ہیں، فائرنگ کے مختلف واقعات اور روڈ بندش نے عوام کا جینا اجیرن کر دیا۔
21 نومبر کو ایک کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 56 افراد کی ہلاکت اور 104 افراد زخمی ہونے کے بعد 22 اکتوبر کو قبائلی لڑائی کا سلسلہ شروع ہوگیا جو 11 دن تک جاری رہا، ان جھڑپوں میں کافی جانی و مالی دونوں فریقین کا ہوگیا۔
پولیس کے مطابق پچھلے 2 ماہ میں فائرنگ کے مختلف واقعات اور قبائلی لڑائی میں 161 افراد جاں بحق جبکہ 220 افراد سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں، ان واقعات کے نتیجے واحد مین شاہراہ اور دیگر آمد و رفت کے راستے ابھی تک بند ہے۔
امن و امان کی صورتحال کے باعث ضلع کرم میں انسداد پولیو مہم ملتوی
70 دنوں سے بند راستوں کی وجہ سے شہر میں اشیائے ضروریات کا فقدان ہے، اشیائے خورد و نوش ، ادویات ، ایندھن ، ایل پی جی ، لکڑی ، سمیت دالوں کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے جبکہ گزشتہ ایک ماہ سے لے کر اب تک شہریوں نے تازہ سبزی اور فروٹ نہیں کھائے ہیں شہری آدھا کلو گھی، چینی ، آٹا اور نمک کے لیے ترس رہے ہیں۔
پاک افغان خرلاچی بارڈر جس پر روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کی تجارت ہوا کرتی تھی۔ بارڈر حکام کے مطابق وہ بھی گزشتہ دو ماہ سے ہر قسم تجارت کے لیے بند ہے۔
ٹریڈ یونین صدر سید مبین حسین نے کہا کہ پاک افغان خرلاچی بارڈر کو وقتی طور پر کھول دیا جائے تاکہ عوام کے مشکلات میں کمی آسکے، کشیدہ صورتحال نے عیسائی اور ہندو برادری کو بھی کافی متاثر کیا ہے۔
عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے فطلس نے بتایا کہ سال میں ہمارا ایک ہی عید ہوتا ہے جس کے لیے ہم پورا سال انتظار کرتے لیکن اس سال ہماری خوشی غم میں بدل گئی سامان نہیں ہے، اشیائے ضروریات نہیں مل رہے، روڈ بند ہے ہم اپنے بچوں کے لیے کپڑے اور دیگر ضروری چیزیں کہاں سے خریدیں؟
ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ روڈ بندش نے ہمارے کاروبار کو متاثر کیا ہے، ہم سمیت پورا پاراچنار اس وقت اذیت ناک مرحلے سے گزر رہے ہیں۔
میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر سید میر حسن جان کے مطابق ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں اب 29 بچے دم توڑ گئے ہیں، شدید علیل افراد آج بھی موت کے بستر پر پڑے ہیں، جس کو دوسرے اضلاع منتقل کرنے کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈاکٹر قیصر عباس کے مطابق امن و امان کے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے انسداد پولیو مہم کو بھی ضلع کرم میں ملتوی کر دیا گیا ہے جب تک آمد و رفت کے راستے نہیں کھول جاتے پائیدار امن قائم نہیں ہوتا تب تک پولیو مہم ملتوی رہے گا۔
کرم کی اہم شاہراہ 68 روز سے بند، ایندھن، ادویات اور اشیائے خورد و نوش کا ذخیرہ ختم
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کل مزید ادویات ضلع کرم کی جانب روانہ کرنے کے احکامات جاری کیے ان کے مطابق اب تک ضلع کرم میں 20 کروڑ مالیت کے ادویات ضلع کرم پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب اسپتال ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کو جو ادویات بھیجے ہیں وہ اس کے برعکس ہیں، ادویات میں خارش اور ملیریا کے ادویات شامل تھے جو ان دنوں استعمال کے قابل نہیں ہیں، ادویات کی کمی کو پورا کرنے اور شدید علیل کو دوسرے اضلاع منتقل کرنے کے لیے فیصل ایدھی اپنے دوستوں کے ہمراہ پاراچنار پہنچ چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایئر ایمبولینس کے ذریعے سیریس مریضوں کو بذریعہ ایئر ایمبولینس پشاور منتقل کیا جائے گا، پائیدار امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے پچھلے 10 دنوں میں کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ جاری ہے، جس میں دونوں فریقین کے عمائدین ، سرکاری گرینڈ جرگہ اراکین سمیت اعلیٰ حکومتی اہلکار شامل ہیں۔
کرم: بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے آیا پشتون قومی امن جرگہ واپس، فریق نے وقت مانگ لیا
طویل گفت و شنید کے بعد جرگہ کسی ختمی نتائج پر نہ پہنچ سکا، جرگہ ممبر حاجی عزت اللہ نے بتایا جرگہ کامیابی کی طرف جا رہا ہے، امن و امان کے لیے کوئی بہتر حل نکل جائے گا۔
وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ جرگہ ناکام نہیں ہوا ہے فریقین نے وقت مانگا ہے، دونوں فریقین کے بینکرز کو مسمار کیا جائے گا، کرم کو اسلحہ سے پاک کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود کے مطابق صوبائی حکومت کے احکامات پر فریقین کے درمیان جرگوں اور مذاکرات کا عمل جاری ہے، حتمی فیصلہ ہونے کے بعد روڈ کھول دیا جائے۔