کابینہ سے ضابطہ فوجداری ترامیم کی متفقہ منظوری، ایف آئی آر سمیت دیگر قانونی عمل آسان بنا دیا گیا
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے ضابطہ فوجداری ترامیم کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ ترمیمی بل منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
نئی ترامیم کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا نظام آسان اور سہل بنا دیا گیا ہے، پولیس افسر تفتیش کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور فرانزک طریقہ کار استعمال کر سکے گا۔ گواہان کے آڈیو ویڈیو بیانات بھی ریکارڈ کروائے جاسکیں گے۔
ترامیم کے مطابق دوران تفتیش پراسیکیوٹر کا کردار مضبوط کیا جائے گا، پراسیکیوٹر پولیس رپورٹ میں کمی و نقص کی نشاندہی کر سکے گا۔
اس کے علاوہ خواتین، بارہ سال سے کم اور ستر سال سے زائد مرد اپنی سہولت کی جگہ بیان ریکارڈ کروا سکیں گے، جسمانی اور ذہنی معذوری کے شکار افراد کو بھی یہ سہولت ہوگی۔
ترامیم کے تحت ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرے گا، تاخیر کی صورت میں متعلقہ ہائی کورٹ سے جوابدہی ہوگی۔
پولیس تفتیش میں بے گناہی اور ڈسچارج رپورٹ کی صورت میں ملزم ضمانت کا حقدار ہوگا۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیو میٹرک پالیسی فریم ورک کی بھی منظوری دی۔ ہزارہ کے اضلاع پشاور الیکٹرک کمپنی سے ہزارہ الیکٹرک پاور کمپنی پر منتقل ہوں گے۔ اسلام آباد کی حدود میں نکاح نامے میں ختم نبوت کے حلف کی شق بھی شامل ہوگی۔