مدارس رجسٹریشن پر حکومت سب سےبڑی رکاوٹ، کیا آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ مولانا فضل الرحمان
جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولان فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ حکومت ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کاعمل ایک ماہ سے زائد عرصہ جاری رہا، تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں آن بورڈ تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات ہوتے ہیں، فریقین ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں، دلائل سے سمجھانے کے بعد بالآخر مسئلہ ایک حل پر پہنچتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس بل سے متعلق بات ہوچکی تھی، حکومت نے اس وقت مدارس بل پر تین سوالات اٹھائے تھے، ہماری کوشش ہے کہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کریں، تمام سیاسی جماعتیں 26ویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لی جا چکی تھیں، ہمارا مؤقف ہے کہ مدارس بل اب ایکٹ بن چکا ہے، 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور ہوئی، اپوزیشن کی بڑی جماعت نے 26ویں ترمیم سے لاتعلقی کی۔
سول نافرمانی تحریک کیلئے عمران خان کے حکم کا انتظار ہے، علی امین گنڈا پور
ان کا کہنا تھا کہ مدارس رجسٹریشن پر حکومت سب سےبڑی رکاوٹ ہے، 2004 میں حکومت اور مدارس میں مذاکرات ہوئے، حکومت نے سوال کیا تھا کہ دینی مدارس کا نصاب تعلیم کیا ہوگا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا مدارس کو اس بل سے نکال دیں، ہم نے اپنے مؤقف میں لچک دکھائی، ڈرافٹ ہم نے نہیں بنایا بلکہ حکومت کی طرف سے آیا اور ہم نے قبول کیا، 28 اکتوبر کو صدر اس بل پر اعتراض بھیجتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اعتماد میں لیے بغیر تنظیموں کوتوڑا تو مدارس آزاد ہوں گے، ہم نے کہا اس قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے، ایوان صدر کے پاس دوسرے اعتراض کا آئینی اختیار نہیں، ہم قانون ساز ہیں، آئین کو کھلواڑ نہیں بنانا چاہتے، ہم ایوان اور آئین کے استحقاق کی جنگ لڑرہے ہیں۔
بیرسٹر علی ظفر کی حکومت سے بات چیت کیلئے شرائط کی تصدیق
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق وزیر قانون نے مسودہ تیار کیا، پاکستان کسی تلخی کا متحمل نہیں، اگرایکٹ بن چکا تو گزٹ نوٹی فیکشن کیوں نہیں ہورہا، کیا آئی ایم ایف کی ہدایت پر ہماری قانون سازی ہوگی۔