امریکا بھر میں پراسرار ڈرونز کی پروازوں کو خفیہ ’پروجیکٹ بلیو بیم‘ سے جوڑا جانے لگا
امریکا کے مختلف حصوں میں پراسرار ڈرونز دیکھے جانے کے بعد کئی سازشی نظریات سامنے آئے ہیں۔
پراسرار ڈرونز کے یہ نظارے سب سے پہلے نومبر میں مورس کاؤنٹی، نیو جرسی کے قریب شروع ہوئے تھے لیکن اس کے بعد دیگر ریاستوں کے علاوہ میساچوسٹس، ورجینیا، پنسلوانیا اور نیویارک تک پھیل چکے ہیں۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور امریکی حکومت نے ان ڈرون سائٹنگز کو خطرناک قرار دینے سے انکار کردیا ہے۔
زمین میں چھپا خزانے کا پہاڑ جو پیٹرول اور ڈیزل کی ضرورت ختم کردے گا
نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اس مسئلے پر یہ مشورہ دیا کہ پراسرار ڈرون کو فوری طور پر مار گرایا جائے۔
ٹرمپ نے اپنے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’پورے ملک میں پراسرار ڈرون کا نظارہ۔ کیا یہ واقعی ہماری حکومت کے علم کے بغیر ہو سکتا ہے؟ مجھے ایسا نہیں لگتا‘۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’عوام کو ابھی بتائیں، بصورت دیگر، انہیں گولی مار کر تباہ کریں‘۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پراسرار پروزاوں کو ”پروجیکٹ بلیو بیم“ نامی دہائیوں پرانی سازشی تھیوری سے جوڑا جا رہا ہے۔
خفیہ اقلیتی فرقہ جس نے شام پر 50 سال حکمرانی کی
1990 کی دہائی میں کینیڈا کے صحافی سرج موناسٹ نے ”پروجیکٹ بلیو بیم“ کے بارے میں بات کی، ان کا کہنا تھا کہ عالمی اشرافیہ ایک مطلق العنان عالمی حکومت قائم کرنے کیلئے ایک خفیہ آپریشن میں جعلی مافوق الفطرت واقعات یا خلائی مخلوق حملوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
جو لوگ اس سازش پر یقین رکھتے ہیں ان کا خیال ہے کہ جدید ہولوگرافک ٹیکنالوجی کا استعمال مذہبی شخصیات کی تصاویر یا آسمان پر ماورائے ارضی حملوں کے لیے کیا جائے گا۔
اس سازشی نظریے میں یہ بھی شامل ہے کہ اس پوری مشق کا مقصد انسانی خیالات کو جوڑنا ہے جو آمرانہ کنٹرول کا جواز پیش کرنے کیلئے دیوتاؤں کے ساتھ براہ راست رابطے کا بھرم پیدا کرتا ہے۔
ایران نے اپنا نیا خفیہ بحری جہاز تعینات کردیا
دریں اثنا، امریکی حکومت نے کہا کہ پراسرار اشیاء ”انسان بردار طیارے“ تھے جو قانونی طور پر چلائے جا رہے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے کمیونیکیشن ایڈوائزر جان کربی نے کہا، ’دستیاب تصویروں کا جائزہ لینے پر، یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بہت سے اطلاع دیے گئے ہوائی جہاز درحقیقت انسان بردار طیارے ہیں جو قانونی طور پر چلائے جا رہے ہیں۔‘
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی اور ایف بی آئی نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ نظارہ قومی سلامتی یا عوامی حفاظت کو خطرہ لاحق ہے۔