سول نافرمانی تحریک کیلئے عمران خان کے حکم کا انتظار ہے، علی امین گنڈا پور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مجھے کل کسی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے چھوڑا ہی نہیں، مجھے کہا گیا کہ آپ کو ملاقات کی اجازت نہیں، سول نا فرمانی کی تحریک کیلئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حکم کا انتظار ہے، عمران خان جب بتائیں گے تب سول نافرمانی تحریک شروع ہوگی۔
پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مجھے کل اڈیالہ جیل میں نہیں جانے دیا گیا، مجھے کہا گیا کہ کلیئرنس نہیں ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں پورے صوبے کا نمائندہ ہوں مجھے کسی کلیئرنس کی ضرورت نہیں ہے، جو اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررے ہیں کیا ان کی کلئیرنس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سول نافرمانی پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حکم کا انتظار ہے، عمران خان جب بتائیں گے تب سول نافرمانی تحریک شروع ہوگی، ان کے احکامات آئیں گے پھر اس پرعمل ہوگا۔
علی امین گنڈاپور کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، انتظار کے بعد واپس روانہ
واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور کل عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے مگر انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
علی امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت منظور
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی اسلام آباد اور پنچاب میں درج مقدمات میں 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈپٹی آٹارنی جنرل کی پشاور ہائیکورٹ میں جمع کی گئی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلام آباد میں 32 جبکہ پنجاب میں 33 مقدمات درج ہیں، جس میں حفاظتی ضمانت کے لیے علی امین گنڈاپور پشاور ہائیکورٹ پہنچے۔
کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور وقار احمد نے کی۔
عدالت نے سماعت سننے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے علی امین گنڈا پور کو متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا۔
شبلی فراز کی حفاظتی ضمانت
علاوہ ازیں پشاور ہائیکورٹ کی اسی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے انہیں 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بینچ نے وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں سے مقدمات کی رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے شبلی فراز کو 16 جنوری تک حفاظتی ضمانت منظور کرکے گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔