بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں نائٹ کلب دوبارہ کھل گئے
بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے اوردمشق میں اپوزیشن فورسز کے عروج کے بعد شراب خانے اور نائٹ کلب دوبارہ کھل گئے۔
ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق شام میں نئی حکومت ملک کے تمام سماجی اور مذہبی گروہوں کے ساتھ رواداری کی پالیسی اپنائے گی۔
ایسا شراب خانہ جہاں صرف باڈی بلڈر خواتین کو پھینٹی لگانے کی ملازمت ملتی ہے
حیات تحریر الشام کے ایک رکن جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایجنسی فرانس پریس کو بتایا، ”شراب پر پابندی کے بارے میں بات کرنا درست نہیں ہے۔“ انہوں نے مزید کہا، ”حل کرنے کے لیے بڑے مسائل ہیں۔“
رپورٹ کے مطابق شام میں ایک بڑی عیسائی اقلیت آباد ہے، جو کرسمس کا جشن مناتے ہیں اوراس کرسمس کی تقریبات کی تیاریاں دمشق میں تیزی سے دکھائی دے رہی ہیں۔
سعودی عرب میں سفارتکاروں کیلئے پہلا شراب کا اسٹور کھولنے کی تیاری
رپورٹ کے مطابق شام میں نائٹ کلبوں کا دوبارہ کھلنا نئی حکومت کے نقطہ نظرمیں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے، جو ملک میں مختلف سماجی اور مذہبی گروہوں کو رواداری اور توازن پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اس اقدام سے کچھ تناؤ کو کم کرنے مدد مل سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شام کو خانہ جنگی کے بعد تعمیر نو میں چیلنجز کا سامنا ہے، اس کی مسیحی آبادی کی طرف سے کرسمس کا جشن برادریوں کے درمیان ہم آہنگی برقراررکھنے کی جاری کوششیں ملک کے سماجی منظر نامے کی پیچیدگی اورسیاسی تبدیلیوں کے درمیان ثقافتی روایات کے تحفظ کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں۔