نئی دہلی کا تین طلبہ کے قتل کا معاملہ کینیڈین حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ
گزشتہ ہفتے کینیڈا میں تین بھارتی طلبہ قتل کردیے گئے۔ نئی دہلی نے یہ معاملہ اوٹاوا میں اعلیٰ ترین سطح پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی میڈیا نے بتایا ہے کہ کینیڈا میں متعین بھارتی ہائی کمشنر اس سلسلے میں حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔
کینیڈین حکام نے بتایا ہے کہ وہ بھارتی طلبہ کے قتل کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔ کینیڈا میں پڑھنے والے تمام بھارتی طلبہ کی سلامتی یقینی بنانے پر کام ہو رہا ہے۔
بھارتی حکومت نے کینیڈا میں پڑھنے والے اپنے طلبہ کے لیے سیفٹی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ کینیڈا میں بھارت کے چار لاکھ طلبہ مختلف اداروں سے وابستہ ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جایسوال نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا میں موجود بھارتی طلبہ کی سلامتی ہمارے لیے انتہائی اہم معاملہ ہے۔ اس حوالے سے کینیڈین حکام سے رابطے ہیں۔ اس اشو کے مختلف پہلوؤں پر بات ہو رہی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ کینیڈا میں ہائی کمیشن کے علاوہ ٹورونٹو اور وینکوور میں بھارتی قونصل خانے بھی متعلقہ افراد کی راہ نمائی کر رہے ہیں۔
رندھیر جایسوال کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر اعلیٰ سفارت کاروں نے متعلقہ حکام سے رابطہ برقرار رکھا ہے۔ تحقیقات میں تعاون کیا جارہا ہے۔
رندھیر جایسوال کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں مقیم بھارتی طلبہ اور دیگر شہریوں کو سیفٹی ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔ کینیڈا میں سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ابھر رہے ہیں۔ نسلی بنیاد پر منافرت کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کینیڈا میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے بعض بھارتی باشندوں کو ویزا فراہم کرنے سے انکار کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔
کچھ دن قبل یہ خبر گرم ہوئی تھی کہ کینیڈا میں بھارتی کمیشن نے خالصتان نواز سِکھوں کو ویزے دینے کے لیے شرط عائد کی ہے کہ وہ خالصتان تحریک سے علیٰحدہ ہونے کی تحریری ضمانت دیں۔ رندھیر جایسوال کا کہنا تھا کہ کینیڈین میڈیا بھارت کو بدنام کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے ایسی کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی کہ کسی کو خالصتان نواز ہونے کی بنیاد پر ویزا دینے سے انکار کیا جائے یا تحریری وضاحت طلب کی جائے۔