Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان میں 90 فیصد میڈیکل اسٹورز پر فارمسسٹ کی عدم موجودگی کا انکشاف

ماہرین نے تشویش کا اظہار کردیا
شائع 13 دسمبر 2024 11:14am

پاکستان میں عوامی صحت پر سنگین خطرات منڈ لانے لگے، ملک میں 90 فیصد میڈیکل اسٹورز پر فارمسسٹ کی عدم موجودگی کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بیشتر فارمیسیز کو گروسری اسٹورز کی طرح غیر تربیت یافتہ عملہ ہی چلا رہا ہے اور میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ نہ ہونے کی شکایات بھی عام ہونے لگی ہیں۔

ادویات کی فروخت کے لیے حکومت کے وضع کردہ قانون کے تحت میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کے باوجود بیشتر میڈیکل اسٹورز پر صورتحال بالکل برعکس ہے اور غیر تربیت یافتہ افراد ادویات فروخت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ایک اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں صرف طبی غلطیوں سے ہر سال پانچ لاکھ افراد اپنی جان کھو بیٹھتے ہیں۔

ادویات، خوشبو کے لیے استعمال ہونے والا ’گوند‘ کا درخت خطرے میں کیوں ہے

سابق چیئرمین پاکستان فارماسیٹوکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن سید فاروق بخاری نے آج نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں 80 ہزار فارمیسسز میں سے صرف 55 ہزار فارمسٹ ہی تربیت یافتہ ہیں، دکاندار کوالیفائیڈ افراد کی عدم موجودگی پر ڈاکٹری نسخہ سمجھ نہ آنے کی صورت میں اندازوں سے کام چلا رہے ہوتے ہیں۔

ملک کے تمام بڑے شہروں میں فارمیسی اور میڈیکل اسٹورز پر چھاپے

شہری بھی فارمیسسز میں ادویات کی فروخت کے لیے تعلیم و تربیت یافتہ افراد کی موجودگی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

فارما سیکٹر کی تنظیموں اور ڈاکٹرزکا متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کو یقینی بنا کر مریضوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔

صحت

medicines

Pharmacists

medical stores

90 percent staff non experience