مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، نوٹیفکیشن فوری جاری کیا جائے، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم پر دستخط ہوگئے تو اس بل پردستخط کیوں روکے گئے؟ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خود بخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ کیا صدر مملکت ایک ایکٹ کے اوپر 2 بار اعتراض بھیج سکتے ہیں، ایک اعتراض پر قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے دستخط کرکے بل واپس ایوان صدر بھیجا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟
انہوں نے کہا کہ ہمارا دعویٰ ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے ، سابق صدر عارف علوی نے جب دستخط نہیں کیے تو کیا اس پر نوٹیفکیشن نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مدارس بل پہلےسینیٹ سے پاس ہوا، مدارس بل بعد میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، مدارس سے متعلق معاملے کوغیرضروری طور پر پیچیدہ بنایا گیا، آئینی ترمیم پر دستخط ہوگئے تو اس بل پردستخط کیوں روکے گئے۔
مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری اوربلاول بھٹو سے بات چیت ہوتی رہی، نوازشریف اور شہبازشریف سے گفتگومیں اتفاق رائے ہوا تھا، حکومت کی طرف سے ن لیگ، پیپلزپارٹی دونوں شامل تھیں۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے بل میں ترمیم کی گئی جسے ہم نے قبول کیا، معاملے کو الجھایا گیا اچھے بھلے دانشور بھی کنفیوژ ہوئےکہ مسئلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کسی مدرسے، مدرسوں کی تنظیم، علمائےکرام سے شکایت نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدرمملکت سے ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آصف زرداری نے اس پر دستخط کیوں نہیں کیے، آصف زرداری کی جانب سےاعتراض کرنے کی کیا ضرورت تھی انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پرعدالت سے رجوع کرنا پڑا تو کریں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کےدرمیان بات چیت ہوتی ہےتو اچھی بات ہے، یہاں کوئی حکومت نہیں ایک مذاق اور مضحکہ ہے، ہمارے دیہاتوں میں مسلح لوگ ہیں سب جانتے ہیں وہاں حالات کیا ہیں۔