اچھی بات ہے فیض حمید کے خلاف سیاست میں حصہ لینے کا مقدمہ چل رہا ہے، عارف علوی
سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات ہے فیض حمید کے خلاف یہ مقدمہ چل رہا ہے کہ وہ سیاست میں حصہ لیتے رہے، اب دوسروں کو بھی سوچ لینا چاہیئے کہ وہ سیاست میں حصہ لے کر کہیں اپنی قبر تو نہیں کھود رہے؟
سابق صدر نے اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کے کیس کی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ججز کا شکر گزار ہوں، ججز جب کوئی معاملہ دیکھتے ہیں تو وہ بہت باریک بینی سے دیکھتے ہیں، ججز نے مذاق میں کہا ہے کہ اداروں کو لگتا ہے سابق صدر کوئی قتل ہی نہ کردیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سنیئرز اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں، لیکن جونیئرز سنیئرز کو وہ عزت ہی نہیں دے رہے جس کے وہ مستحق ہیں، قایسی صورتحال میں وہ ہمیں کیاعزت دیں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، ملکی حالات کی بہتری کیلئے تو اپنی جان بھی قربان کی جاسکتی ہے۔
درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کا کیس
سندھ ہائیکورٹ نے عارف علوی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
عدالت نے حکم دیا کہ عارف علوی کو 19 دسمبر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
عدالت نے ایف اے کو بھی عارف علوی کی گرفتاری سے روک دیا۔
جسٹس عدنان کریم نے عارف علوی سے استفسار کیا کہ آپ حفاظتی ضمانت پر ہیں؟
جس پر عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہمیں گرفتار کر کے کسی اور صوبے میں منتقل کردیا جائے گا۔
عارف علوی نے استدعا کی کہ ہمیں کسی اور جگہ منتقل نہ کیا جائے۔ جس پر جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ہم ایسا کوئی حکم نہیں دے سکتے۔
جسٹس کے کے آغا نے مزید کہا کہ سابق صدر ہیں یہ ایسے کیوں گرفتار کریں گے۔
جس پر عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ اس ملک میں سابق وزیراعظم کو برے حالات میں رکھا ہوا ہے۔
عدالت نے آئی جی سندھ اور پراسکیوٹر جنرل سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ بتایا جائے عارف علوی کے خلاف صوبہ سندھ میں کتنے مقدمات درج ہی۔
جسٹس عدنان کریم نے کہا کہ کسی بھی صورت میں انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ سابق صدر ہیں بدنیتی پر مبنی مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے، اگر بدنیتی پر مبنی مقدمات درج کیے گئے تو عدالت ان مقدمات کو ختم کردے گی۔
عدالت نے سابق صدر کے خلاف درج مقدمات سے متعلق ایف آئی اے سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس عدنان کریم نے کہا کہ سابق صدر پاکستان کے ساتھ ان کے عہدے کا خیال رکھیں۔