لندن: سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ آگیا، والد عرفان اور سوتیلی ماں مجرم قرار
لندن میں سارہ شریف کے قتل کیس کا فیصلہ آ گیا ہے، جس میں مقتولہ کے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماں بینش بتول کو قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔ 10 سالہ سارہ کی لاش 10 اگست 2023 کو ووکنگ میں واقع اس کے گھر سے ملی تھی۔
سماعت کے دوران عرفان شریف نے سارہ پر آئے زخموں کی ذمہ داری قبول کی اور اعتراف کیا کہ اس نے سارہ کو ڈنڈے، کرکٹ بیٹ، اور موبائل فون سے مارا۔ سارہ کی لاش ملنے کے ایک روز قبل، عرفان، بینش، اور فیصل ملک پانچ بچوں کے ہمراہ پاکستان روانہ ہوئے تھے۔
عرفان شریف 42 سالہ ٹیکسی ڈرائیور اور 30 سالہ بینش بتول واقعے کے ایک ماہ بعد برطانیہ واپس آئے، جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے طیارے کے دروازے کھلتے ہی انہیں ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کیا۔
مقدمے کی سماعت نے سب کو چونکا دیا، جب عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کو 25 فریکچر ہوئے، جن میں گردن کی ہڈی کا ٹوٹنا بھی شامل تھا۔
پیتھالوجسٹ نے جیوری کو بتایا کہ سارہ کی موت ”گردن کے کمپریشن“ کے نتیجے میں ہوئی، جو عام طور پر ہاتھوں سے گلا گھونٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
سارہ کے جسم پر درجنوں زخم اور کاٹنے کے نشانات تھے، اور اس کے والد اور چچا کے ڈی این اے کے شواہد کرکٹ کے بلے اور بیلٹ پر ملے۔ سارہ کا خون ایک کیریئر بیگ کے اندر پایا گیا، جسے اس کے سر پر رکھا گیا تھا۔
سارہ شریف قتل میں والد نے سارا الزام اپنے سر لے لیا، سوتیلی ماں کو بچانے کی کوشش
ملزمان نے اپنے الزامات کی تردید کی، اور بینش بتول نے اپنے دانتوں کے نمونے فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ جیوری، جس میں 9 خواتین اور 3 مرد شامل تھے، نے فیصلہ دیا کہ اگر ممکن ہو تو وہ غیر ارادی قتل کے الزامات پر بھی غور کریں۔