بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کی بھارت پر حملوں کی دھمکیاں، ویڈیوز وائرل
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کی بھارت پر حملوں کی دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں، ریٹائرڈ بنگلہ دیشی فوجی جوانوں کے ہندوستان مخالف بیانات کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں بنگلہ دیشی فوج کے سابق اہلکار دعوے کرتے نظر آئے کہ کس طرح مغربی بنگال، آسام میں کلکتہ پر ”چار دن کے اندر“ قبضہ کیا جا سکتا ہے۔
ایک ویڈیو میں، مبینہ ریٹائرڈ فوجی نے دعویٰ کیا کہ اگر 30 لاکھ بنگلہ دیشی ان کے مشن میں شامل ہو جائیں تو کس طرح 5,100 فوجی اہلکاروں کا ایک بنیادی گروپ کولکتہ اور دیگر اہم ہندوستانی علاقوں پر چند دنوں میں قبضہ کر سکتا ہے۔
بھارتی دارالحکومت کے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی، بدلے میں کیا مانگا گیا؟
ایک اور کلپ میں، ایک سابق افسر کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے سنا گیا کہ کس طرح بنگلہ دیشی فوج ”بہترین تربیت یافتہ“ ہے، اور اپنی قوم کے دفاع اور ہندوستان کو ”سبق“ سکھانے کے لیے ”جنگ کے لیے تیار“ ہے۔
بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش کے سابق فوجیوں کے ان تبصروں کو تضحیک آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان بیانات سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بگڑتے تعلقات کھل کر سامنے آئے ہیں۔
خفیہ اقلیتی فرقہ جس نے شام پر 50 سال حکمرانی کی
اگرچہ بنگلہ دیشی سابق فوجیوں کی طرف سے کیے گئے تبصرے ذاتی نوعیت کے لگتے ہیں اور بنگلہ دیشی حکومت یا اس کی مسلح افواج کے سرکاری مؤقف کی نمائندگی نہیں کرتے، اس کے باوجود بھارت میں اس حوالے سے خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ بنگلہ دیش اور اس کے شہریوں لا حالیہ دنوں میں ہندوستان کے بارے میں نظریہ کتنا بدل گیا ہے۔
کولکتہ میں ہزاروں ہندوستانیوں کا کاروبار بھارت میں ویزا رجسٹریشن روکنے اور بنگلہ دیش کے شہریوں سے کاروبار پر ٌابندی کے باعث ٹھپ پڑ گیا ہے۔
بھارتی تاجروں کو خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش میں مبینہ طور پر جاری ”ایمرجنسی“ سے ان کے بہت سے کاروبار بند ہوجائیں گے۔
کولکتہ اور ڈھاکہ کے درمیان اب بہت کم پروازیں چلتی ہیں اور بس آپریٹرز نے بھی اپنی خدمات کم کر دی ہیں۔
ایک بھارتی ٹرانسپورٹ آپریٹر نے بتایا کہ وہ مسافروں کی تعداد میں تیزی سے کمی کی وجہ سے سرحد کے دونوں طرف اپنے عملے کو پوری تنخواہ نہیں دے پا رہے۔
Comments are closed on this story.