مارنے کی کوشش یا محبت کا بوسہ، لڑکی کے پیار میں پاگل سانپ 11 بار ڈس گیا
ایک پراسرار بونا سانپ لڑکی کی جان کا دشمن بن گیا۔ ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں بلکہ تقریباً 11 بار اپنا شکار بنایا۔
بھارتی ریاست اترپردیش میں بندیل کھنڈ کے مہوبا ضلع میں پراسرار بونے سانپ کی بحث نے گاؤں والوں میں خوف کی لہر قائم کردی۔
بھارتی ویب سائٹ نیوز 18 کے مطابق ایک پراسرار بونا سانپ لڑکی کی جان کا دشمن بن بیٹھا ہے اور اس کے پیچھے اس طرح پڑا ہوا ہے کہ اسے ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں بلکہ تقریباً 11 بار اپنا شکار بنالیا۔ بونے سانپ کے ڈسنے سے پریشان لڑکی کے گھر والوں نے سائنس کے ساتھ ساتھ دم کرانے کا سہارا بھی لیا لیکن لڑکی کی جان کا دشمن بن بیٹھا بونا سانپ اسے مسلسل اپنا شکار بنا رہا ہے اور اہل خانہ لڑکی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں۔ گاؤنں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ سانپ لڑکی کے پیار میں پاگل ہوگیا ہے۔
6 مرتبہ ڈسے جانے کے باوجود نوجوان صحت یاب، سانپ پریشان
لڑکی کے اہلخانہ نے جب سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر سے رجوع کیا تو انہوں نے پورا معاملہ سن کر کہا کہ ایسا واقعہ ممکن نہیں ہے۔ متاثرہ لڑکی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے ایسی باتیں سامنے آرہی ہیں۔ ڈاکٹر نے لواحقین کو بچی کو لے کر کلینک میں لانے کا مشورہ دیا اور ذہنی امراض کے ماہر سے علاج کروانے کا کہا۔
ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ایسی گمراہ کن خبروں سے دور رہنا چاہیے اور اس بات سے آگاہ رہنے کی ضرورت ہے کہ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹرز ایسی سبھی باتوں کو توہم پرستی بتا رہے ہیں
دو سر والے نایاب سانپ نے چڑیا گھر کے مالک کو ڈس لیا
دراصل معاملہ چرکھاڑی تحصیل کے گاؤں پنچم پورہ کا ہے جہاں کے رہنے والے دلپت اہیروار کی 19 سالہ بیٹی روشنی سال 2019 میں اپنے کھیت میں کھیتی کا کام کر رہی تھی کہ اس وقت ایک زہریلے سانپ کی دم پر اس کا پاوں پڑ گیا۔
ایک سالہ بچے کے کاٹنے سے سانپ ہلاک، ڈاکٹرز حیران
انہوں نے انکشاف کیا کہ اسی وقت زہریلے سانپ نے روشنی کو اپنا شکار بنا لیا؟ اس کے گھر والوں نے اسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا جہاں علاج کے بعد اس کی جان تو بچ گئی لیکن بونا کالا سانپ روشنی کی جان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زہریلا بونا سانپ گزشتہ 5 سالوں سے روشنی کو 11 بار ڈس چکا ہے جس کے باعث اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور اس کا علاج بھی کیا گیا۔ اس وقت لڑکی کے گھر والے خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
Comments are closed on this story.