سانحہ بلدیہ کیس: حماد صدیقی کی عدم گرفتاری پر عدالت وزارت داخلہ پر برہم
سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ نے بیرون ملک فرار ملزمان کی حوالگی کے کیس کی سماعت کے دوران سانحہ بلدیہ کیس میں مفرور ملزم حماد صدیقی کی تاحال عدم گرفتاری پربرہمی کا اظہار کیا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ 266 افراد کے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرکے کیوں وطن واپس نہیں لایا گیا، کون اس کی پشت پناہی کررہا ہے، جس پر سنگین نوعیت کے الزامات ہیں؟
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل روکنے کی درخواست خارج، سابق چیف جسٹس پر جرمانہ عائد
عدالت نے کہا کہ ملزم حماد صدیقی کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دیا تھا، اب تک کیا اقدامات کیے ہیں؟
عدالت نے ریمارکس دئے کہ یہ وزارت داخلہ کی نااہلی ہے کہ ملزمان کو گرفتار کرکے واپس نہیں لایا جاتا۔
عدالت نے اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے افسر کے قاتل تقی شاہ کی عدم گرفتاری پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا
عدالت نے حماد صدیقی، تقی حیدر شاہ اور خرم نثار کی عدم گرفتاری پر وزارت داخلہ اور خارجہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو 17 دسمبر کو طلب کرلیا۔
جبران ناصر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے جون 2023 کو ملزم تقی کو دبئی سے واپس لانے کا حکم دیا تھا۔
ملزم کو وطن واپس لانے کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کے مفرور ملزم کو بھی وطن واپس لانے کا حکم دیا تھا، سانحہ بلدیہ فیکٹری کے ملزم کا کیا نام تھا، کتنے افراد کو جلا کر جاں بحق کیا گیا تھا؟
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سانحہ بلدیہ کے مفرور ملزم کا نام حماد صدیقی تھا، 266 افراد جل کرجاں بحق ہوئے۔
جس پر عدالت نے ڈپٹی پروٹوکول افسر سعدیہ گوہر کی سرزنش کی۔ سعدیہ گوہر نے کہا کہ مجھے حماد صدیقی کے کیس کے بارے میں علم نہیں ہے، تقی کو واپس لانے کے لیے دستاویزات وزرات داخلہ نے فراہم کرنا تھیں۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ مفرور ملزمان کو وطن واپس لانے کی ذمہ داری وفاقی کی ہے۔
Comments are closed on this story.