Aaj News

بدھ, جنوری 08, 2025  
08 Rajab 1446  

اتحاد تنظیمات مدارس اور پی ٹی آئی حکومت کا 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا

معاہدے میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا
اپ ڈیٹ 08 دسمبر 2024 01:14pm

اتحاد تنظیمات مدارس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے درمیان اگست 2019 کا معاہدہ سامنے آگیا، معاہدے میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا جبکہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ بھی کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اگست 2019 کا اتحاد تنظیمات مدارس اور حکومت کا معاہدہ منظر عام پر آگیا، اتحاد تنظیمات نے مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدہ اس وقت کے پی ٹی آئی کے دور حکومت کے وفاقی وزیر شفقت محمود نے کیا، ‎جس میں تمام دینی مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے کا پابند کیا گیا ہے۔

معاہدے میں وزارت تعلیم مدارس کے اعداد و شمار اکٹھے کرنے کی واحد مجاز اتھارٹی تسلیم کی گئی، رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کو بند کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا گیا جبکہ ‎قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر رجسٹریشن منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

مدارس رجسٹریشن بل پر جے یو آئی کی حکومت کو 8 دسمبر کی ڈیڈ لائن

اس کے علاوہ تنظیمات مدارس اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے میں ‎مدارس کو بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کا پابند کیا گیا، ‎غیر ملکی طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی گئی، ‎یکساں نصاب کے اہداف بھی طے کیے گئے۔

معاہدہ تعلیمی اصلاحات کے لیے کیا گیا، ‎حکومت نے مالی امداد اور وسائل کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی، ‎معاہدے کو سنگ میل کا درجہ دیا گیا۔

اس حوالے سے سابق وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اتحاد تنظیمات مدارس نے کہا تھا ہمیں وزارت داخلہ کے بجائے وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائے، مدارس میں یکساں نصاب کے لیے کوشش کی گئی تھی۔

شفقت محمود نے بتایا کہ یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ جو مدارس رجسٹرڈ نہیں انہیں بند کر دیا جائے، معاہدے پر تمام علما کرام کے دستخط موجود تھے اور اب تک 18 ہزار سے زائد مدارس کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، اس معاہدے کو واپس کرنا بہت مشکل ہوگا۔

مدارس کے مستقبل کو سیاسی مقاصد کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے، علامہ طاہر اشرفی

اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علما کونسل طاہر اشرفی کا کہنا تھا 2019 میں معاہدے کیلئے بہت سی میٹنگ ہوئیں اور تمام پہلوؤں کو دیکھا گیا، مولانا فضل الرحمان، مفتی تقی عثمانی سمیت تمام علما نے معاہدے دستخط کیے ہیں، اس نظام کے تحت 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی۔

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے نا کہ وزارت صنعت کے ساتھ، 25 ہزار مدارس میں سے 18400 مدارس نے رجسٹریشن کرائی، مدارس کے 15 بورڈ میں سے 10بورڈ وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کرا رہے ہیں، مدارس کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلا جائے۔

ان کا کہنا تھا مدارس کا تعلق تعلیم سے ہے تو انہیں وزارت تعلیم سے منسلک ہونا چاہیے، اگر کوئی مشکلات ہوتیں تو کیا ساڑھے 18 ہزار مدارس وزارت تعلیم سے منسلک ہوتے، مدارس کے معاملے کو سیاست کی نذر نہیں ہونا چاہیے، مدارس کے مستقبل کو سیاسی مقاصد کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے، اگر کسی مدارس کو وزارت صنعت کے ساتھ جانا ہے تو چلا جائے۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کو مدارس سے متعلق بل کی منظوری کے لیے حکومت کو آج تک کی ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت مدارس کو شدت پسندی اور انتہا پسندی کی جانب دھکیل رہی ہے، یہ تو ہم ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے آئین پاکستان کے ساتھ چلنا ہے، ریاست سے تصادم نہیں چاہتے، آپ الزام لگا کر ہمیں بدظن کرنا چاہتے ہیں۔

پیچیدگیوں کی وجہ سے مدارس رجسٹریشن بل کو قانونی شکل دینے میں وقت درکار ہے، وزیر مذہبی امور

نوشہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے آپ کے خلاف ’اعلان جنگ‘ نہیں کیا، آپ نے ہمارے خلاف جنگ شروع کردی، ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی اطاعت کرتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ سے عافیت مانگا کرو، دشمن کا سامنا کرنے کی خواہش نہ کیا کرو لیکن اگر سامنا ہوجائے تو پھر ڈٹ جاؤ، اب سامنا ہوچکا ہے تو ہم ڈٹے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی گڑ میں میٹھا زہر دے کر درحقیقیت مدارس کا قتل عام کرنا چاہتے ہیں، بیورو کریسی کی جانب سے خواہ کتنے ہی خوشنما، ہمدردی کے میٹھے الفاظ استعمال کیے جائیں اور کہیں کہ ہم تو مدارس کو مرکزی دھارے میں لاکر طلبہ کو روزگار دینا چاہتے ہیں، عالموں، فاضلوں کو مختلف شعبوں میں کھپانا چاہتے ہیں، یہ جبری اصلاحات تھوپنا چاہتے ہیں۔

اسلام آباد

contract

ittehad tanzeem madaris