سوشل میڈیا پر عمران خان کی خواتین کو ’بوسہ‘ دینے کی ویڈیو کا معاملہ، سچ کیا نکلا
3 دسمبر کو سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ایک ویڈیو شئیر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک تقریب کے دوران انہوں نے 2 خواتین کو بوسہ دیا، اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ویڈیو بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شئیر کی گئی، مذکورہ ویڈیو 28 اکتوبر 1990 کی ہے۔ بعض صارفین نے یہ ویڈیو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شئیر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان دو خواتین کو بوسہ دے رہے ہیں۔ تاہم ویڈیو کی حقیقت کچھ اور ہی نکلی۔
آئی ویریفائی کی ویب سائٹ کی جانب سے اس ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد اسے غلط قرار دیا ہے۔
یہ کیسے شروع ہوا؟
3 دسمبر کو ایک اکاؤنٹ جو پی ٹی آئی کی ماضی کی پوسٹس کی بنیاد پر تنقید کرتا نظر آیا، نے ایکس پر عمران خان پر الزام لگاتے ہوئے پوسٹ شیئر کی اور دعویٰ کیا گیا ویڈیو میں سابق وزیراعظم کو مبینہ طور پر دو خواتین کو چومتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس پوسٹ کو 70 ہزار ایک سو مرتبہ دیکھا گیا۔ صارف نے ویڈیو سے متعلق مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں جیسے اس کے سیاق و سباق یا تاریخ اور مقامات اور واقعات جہاں مبینہ مناظر پیش آئے۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے ایک اور ناقد کی جانب سے یہی ویڈیو شئیر کر کے دعویٰ کیا گیا۔
جانچ کا طریقہ
وائرل ویڈیو سے اسکرین شاٹس لینے کے بعد ریورس سرچ امیج کیا گیا، جس کے نتیجے میں لائسنس یافتہ تصاویر، ویڈیوز، میوزک اور دیگر میڈیا مواد فراہم کرنے والے عالمی ادارے شٹر اسٹاک پر مختلف تصاویر دکھائی دیں، جن کی تفصیلات کے مطابق عمران خان اور سابق برطانوی سماجی شخصیت گیسلین میکسویل 28 اکتوبر 1990 کو سیوائے ہوٹل میں ’پارٹی ٹو مارک آف کمیونزم‘ میں شریک ہیں۔
مبینہ ویڈیو کے ساتھ تصاویر کا موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ سیاہ لباس میں ملبوس خاتون میکسویل تھی، جنہیں ویڈیو کے 0:09 سیکنڈ کے نشان پر عمران خان کے ساتھ کھڑا دیکھا جا سکتا ہے۔
اصل تصویر میں (بائیں)، دونوں کو ہلکے سبز لباس میں ایک خاتون کے ہمران ایک دوسرے سے بات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم ، ویڈیو کے اسکرین شاٹ (دائیں) میں ان دونوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک دھندلا اثر دکھایا گیا ہے، جس میں سبز لباس والی خاتون کی تصویر غائب ہے۔
اسی طرح ویڈیو کے پہلے نصف حصے میں عمران کو سفید لباس میں ایک اور خاتون کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ ریورس امیج سرچ میں مبینہ منظر کی ویڈیو یا تصویر نہیں ملی۔
وہیں سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ایکس‘ پر شیئر کی گئی ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ پس منظر میں موجود ایک شخص کا چہرہ کسی بھی وقت مسخ ہو جاتا ہے اور عمران اور خاتون ایک دوسرے کو بوسہ دیتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ویڈیو کو مصنوعی ذہانت اور ڈیپ فیک ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ’جعلسازی‘ کی گئی کیونکہ اس طرح کی جعلی ویڈیوز میں اکثر اس طرح کی بصری اور چہرے کی خرابیاں پائی جاتی ہیں۔
حیران کن طور پر نہ تو مطلوبہ الفاظ کی تلاش اور نہ ہی ریورس امیج سرچ میں مبینہ مناظرسے متعلق کوئی بھی ایسا مواد ملا یہاں تک کہ ایسا کوئی منظر سامنے نہیں آیا جس میں عمران خان کو بوسہ دیتے ہوئے دکھایا گیا ہو۔
اس سب جانچ پڑتال کے بعد ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک ڈیپ فیک ویڈیو ہے عمران مخالف گروپ کی جانب سے تیار کی گئی ہے، کیونکہ اگر ویڈیو حقیقی ہوتی تو عمران خان اور پی ٹی آئی کے سیاسی مخالفین انہیں تنقید کا نشانہ بنانے اس ویڈیو کو بہت پہلے ہی استعمال کر لیتے۔
ان کا ویڈیو کلپ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کیا گیا ہے کیونکہ ایسی ٹیکنالوجی اب موجود ہے جہاں تصاویر کو مختصر ویڈیو کلپس تیار کرنے کے لیے اے آئی سافٹ ویئر میں فیڈ کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.