خلاباز چاند پر اتارنے کا امریکی پروگرام تاخیر کی نذر
دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت میں امریکا کی عظمت میں اضافہ کرنے کے جُنون میں ایک اور مُون مِشن کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ خلائی تحقیق کا امریکی ادارہ ناسا 2025 میں آرٹیمِز مُون لینڈنگ مِشن بھیجے گا۔ اب یہ معاملہ بہت دور کا خواب دکھائی دے رہا ہے۔
امریکا کے ماہرین چاند پر ایک مستقل بیس بنانے کی بات کرتے رہے ہیں تاکہ وہاں آباد ہونے کے بعد آگے جانے کی تیاری کی جاسکے مگر اب ایسا لگتا ہے کہ اس حوالے سے کچھ زیادہ ہی سوچ لیا گیا تھا اور تیاریاں ہو نہیں پارہیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے آرٹیمِز پروگرام میں بعض وجوہ کے باعث تاخیر کی بات کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ شاید مُون مِشن کی ڈیٹ لائن کافی آگے لے جانی پڑے۔
جب پاکستان نے بھارت کو خلا میں شکست دی اور پہلے انسان کو چاند پر بھیجنے میں مدد کی
امریکا نے آخری بار چاند پر اپنے باشندوں کو 1972 میں اُتارا تھا۔ ان 52 برسوں میں کوئی بھی امریکی حکومت اس قابل نہیں ہوسکی کہ چاند پر دوبارہ کوئی مشن بھیج سکے۔
ناسا نے اب آرٹیمِز ٹو مِشن کے تحت چار خلا بازوں کو چاند کے گرد بھیجنے کے مشن کو ری شیڈول کیا ہے۔ اب یہ مشن اپریل 2026 میں روانہ ہوگا۔ اس مشن میں لینڈنگ شامل نہیں۔ آرٹیمِز تھری لیونر لینڈنگ مشن اب 2027 کے وسط میں بھیجا جاسکے گا۔ پہلے اس مشن کو 2026 کے وسط میں روانہ کیا جانا تھا۔
ناسا کے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بل نیلسن نے بتایا ہے کہ تاخیر کا بنیادی سبب یہ ہے کہ 2022 کے دوران ایک آزمائشی پرواز کے دوران اورین کریو کیپسول کی ہیٹ شیلڈ متاثر ہوئی تھی۔
حال ہی میں زمین کے کرہ باد میں دوبارہ داخل ہونے پر ہیٹ شیلڈ میں دراڑین پڑگئیں جس کے باعث ماہرین مستقبل میں انسان بردار مشنز کے دوران اِس کی کارکردگی کے حوالے سے متفکر ہیں۔ ماہرین نے ہیٹ شیلڈ کا ڈیزائن تو نہیں بدلا ہے تاہم شیڈول بدل دیا ہے۔
چاند پر وقت کی رفتار سست، وجہ کیا ہے؟
بل نیلسن کا کہنا ہے کہ خلائی تحقیق اور فلائٹ مشنز کے حوالے سے مقابلہ سخت ہے۔ یاد رہے کہ چین نے بھی 2030 تک اپنے خلا بازوں کو چاند پر لینڈنگ کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ امریکا چاہتا ہے کہ وہ چین سے پہلے اپنے خلا بازوں کو دوبارہ چاند کی سطح پر اُتارے۔
Comments are closed on this story.