”حسینہ گئی تو سبھی کچھ برباد کرکے گئی“
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ (چیف ایڈوائزر) ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت سبھی کچھ برباد کرکے گئے۔ معیشت، بیورو کریسی اور عدلیہ میں جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اور اصلاحات جامع ہونی چاہئیں۔
جاپانی اخبار نِکے ایشیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت سبھی کچھ برباد کرکے گئے۔ اب معاملہ یہ ہے کہ جب تک آئینی اور عدالتی اصلاحات نہیں ہو جاتیں، الیکشن کروانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
84 سالہ نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات نے انٹرویو کے دوران کہا کہ شیخ حسینہ واجد ملک سے فرار ہوئیں اور بھارت میں پناہ لی۔ سنگین جرائم کے ٹربیونل میں شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
فیصلہ آنے کی صورت میں ہم بھارتی حکومت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی مانگیں گے۔ یہ مطالبہ بین الاقوامی قانون کے مطابق کیا جائے گا اور بھارت کو یہ مطالبہ ماننا ہی پڑے گا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے کہا کہ 5 اگست کے بعد سے اب تک بھارتی حکومت اور میڈیا نے بنگلا دیش کے حالات کے بارے میں مسلسل انتہائی بے بنیاد پروپیگنڈا کیا ہے۔ بنگلا دیش کی عبوری حکومت پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ ہندوؤں کو نشانہ بنارہی ہے۔ یہ الزام یکسر بے بنیاد ہے۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں تعاون کی تنظیم سارک بہت حد تک غیر فعال ہے اور ایسا اس لیے ہوا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ اب ہم اس تنظیم کو زندہ یا فعال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے بھارت اور بنگلا دیش کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔ بھارت مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ بنگلا دیش میں ہندوؤں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایک بنیاد پرست ہندو تنظیم سے تعلق رکھنے والے تین راہبوں کی گرفتاری پر بھارتی ردِعمل سے دوطرفہ تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
تین دن قبل بھارتی ریاست تری پورہ کے دارالحکومت اگرتلا میں بنگلا کے ڈپٹی ہائی کمیشن پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا تھا۔ ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کو محکمہ خارجہ طلب کرکے بتایا گیا ہے کہ بنگلا دیش کی حکومت نے اگرتلا میں سفارتی مشن کی سرگرمیاں بند کردی ہیں۔
بنگلا دیش میں گرفتار ہونے والے بنیاد پرست تنظیم اِسک کون کے لیڈر چنموئے کرشنا داس کی ضمانت کا معاملہ 2 جنوری تک موخر کردیا گیا ہے۔ کوئی بھی وکیل چنموئے کرشنا داس کی طرف سے کیس لڑنے کے لیے کوئی تیار نہیں۔