اٹھارہ سالہ نوبیاہتا ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی
پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک 18 سالہ نوبیاہتا لڑکی اپنی شادی کے صرف دو دن بعد ہی ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
یہ واقعہ فیصل آباد کے قریب ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیش آیا، جہاں فاطمہ نامی لڑکی نے اپنی والدہ اور چھوٹی بہن کی موجودگی میں پستول تھامے ویڈیو بنانے کی کوشش کی۔
نیو کراچی تھانے کے ایس ایچ او بھی ٹک ٹاک کے شوقین نکلے
فاطمہ اپنے بیڈ روم میں بیٹھی اپنی شادی کو یادگار بنانے کے لیے ایک ٹک ٹاک ویڈیو ریکارڈ کرنا چاہ رہی تھی، اس نے الماری سے ایک پستول نکالا جو بینہ طور پر اس کے شوہر کا تھا۔
ریکارڈنگ کے دوران، فاطمہ نے بندوق اپنے منہ میں رکھ لی اور نادانستہ طور پر اس سے ٹرگر دب گیا، جس کی وجہ سے گولی چل گئی اور فاطمہ کا جسم پھولوں سے سجے بستر پر گر پڑا۔
برطانوی شہریت یافتہ پاکستانی ٹک ٹاکر نے غلطی سے سر میں گولی مار لی
اس افسوسناک واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے فاطمہ کے والد محمد عباس نے کہا، ’میری بیٹی کبھی کبھار ٹک ٹاک ویڈیوز بناتی تھی اور اس دن اچھے موڈ میں تھی، کچھ خاص فلم کرنا چاہتی تھی‘۔
انہوں نے کہا، ’لیکن اسے سمجھ نہیں آیا کہ پستول کو کیسے سنبھالا جائے۔ میری بیوی اور میری چھوٹی بیٹی بھی کمرے میں موجود تھیں اور انہوں نے سارا معاملہ دیکھا۔ میں نے پولیس کو اطلاع کر دی ہے‘۔
ٹک ٹاک استعمال کرنے والےبچوں کے والدین یہ 6 باتیں جان لیں
ٹک ٹاک کو لعنت قرار دیتے ہوئے سوگوار والد نے کہا کہ میری بیٹی چلی گئی ہے لیکن میں تمام والدین سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے بچوں کو اس سے دور رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس نقصان سے کبھی نہیں ابھر پاؤں گا۔