Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ناقص تفتیش کی وجہ سے تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی

دنیا میں چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں لیکن ہم ابھی وہیں کھڑے ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی
شائع 04 دسمبر 2024 04:24pm

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ جج کو ناقص تفتیش کی وجہ سے تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے۔

پاکستان میں میڈیکو لیگل قانون، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر قومی مکالمے کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ دنیا میں چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں لیکن ہم ابھی وہیں کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فرانزک کے لوگ پولیس ڈیپارٹمنٹ سے الگ سے ہیں۔ فرانزک ڈیپارٹمنٹ کو پولیس سے بالکل الگ کرنا پڑے گا۔ قتل کے ایک کیس میں لیڈی ڈاکٹر نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ایک انجری بھی نہیں لکھی۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ آپ ایک الگ سے قانون بنائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی شاید 4.5 ملین ہے 72 ججز ہیں اور 54 ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔ پنجاب فرانزک ایجنسی اس وقت ایک بہترین مثال ہے۔ اس کی بہترین مثال گجرانوالہ موٹر وے ریپ کیس تھا، جس کے ذریعے ملزم کو پکڑا گیا۔ اسلام آباد میں 22 سال سے فرانزک لیبارٹری التوا کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا تفتیش کے حوالے سے کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور ہم آج بھی پرانی پوزیشن پر کھڑے ہیں۔ ہمارے ملک میں تفتیشی کو آج بھی جائے وقوعہ لکھنا نہیں آتا۔ جب کیس درست تیار نہیں ہوتا تو شک کا فائدہ تکنیکی بنیادوں پر ملزمان کو ہوتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے فرانزک کا عملہ ہمیشہ پولیس سے الگ ہوتا ہے، مگر ہمارے ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا۔ 22 سال سے اسلام آباد فرانزک اتھارٹی بنی ہوئی ہے مگر جو کرنے کا کام تھا وہ نہیں کیا۔ جج کو تکنیکی بنیاد پر شک کا فائدہ ملزمان کو دینا پڑتا ہے، مگر متاثرہ خاتون یا مرد کو نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز مختلف وجوہات کی بنا پر ضربات (انجریز) نہیں لکھتے۔ اسلام آباد میں دو اسپتال ہیں ڈاکٹرز کی تعداد کم ہے۔ ڈاکٹرز کی تعداد کم ہونے کا کہہ کر میڈیکل سرٹیفکیٹ درست نہیں بنایا جاتا۔ پنجاب فرانزک لیب کا ڈیٹا اسلام آباد فرانزک لیب سے کہیں بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب فرانزک نے زینب کیس اور موٹروے زیادتی کیس کو ثابت کرنے میں اہم کردارادا کیا۔ اسلام آباد کے دونوں اسپتالوں میں شدید ترین رش ہے، اسلام آباد میں مزید اسپتال چاہئیں۔ میڈیکو لیگل سے متعلق ڈاکٹرز الگ ہونے چاہییں۔ ڈاکٹرز کی عدالتی مقدمات کے تناظر میں تربیت ہونی چاہیئے۔

justice mohsin akhtar kiyani