قانون سازوں نے جنوبی کوریا میں لگا صدر کا مارشل لا ناکام بنا دیا، لوگوں کے گاڑیوں کے نیچے لیٹنے کے بعد پارلیمنٹ فوجیوں سے خالی
اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزامات کے بعد صدر مملکت کی جانب سے جنوبی کوریا میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے مارشل لا لگانے کا اعلان کر دیا گیا، تاہم قانون سازوں نے فوری طور پر مارشل لاء کے خلاف قرارداد منظور کی مارشال لاء کو ناکام بنادیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون نے اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
صدر یون سک یول نے ٹیلی ویژن خطاب میں اعلان کیا ہے کہ آزاد اور جمہوری ملک کی تعمیر نو کریں گے۔
یون سک یول کا کہنا تھا کہ ان کے پاس آزاد اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے اس طرح کے اقدام کا سہارا لینے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمانی پروسیس کو یرغمال بنالیا ہے تاکہ ملک کو بحران میں دھکیلا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک آزاد خیال جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کی طرف سے لاحق خطرات سے بچانے اور ریاست مخالف عناصر کو ختم کرنے کے لیے میں یہاں ہنگامی مارشل لا کا اعلان کرتا ہوں۔
2022 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، یون نے اپوزیشن کے زیر کنٹرول پارلیمنٹ کے خلاف اپنے ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے جدوجہد کی ہے۔
یون سک یول نے ملک کی حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ایک تحریک کا حوالہ دیا، جس کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے، رواں ہفتے ملک کے کچھ اعلیٰ استغاثہ کے خلاف مواخذے اور حکومتی بجٹ کی تجویز مسترد کرنے کے لیے یہ تحریک پیش کی گئی تھی۔
صدر کے اعلان کے بعد جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں مارشل لا کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد جنوبی کوریا میں مارشل لا کالعدم ہوگیا، قرارداد کے حق میں پارلیمنٹ میں موجود 190 ارکان نے ووٹ دئے۔
قانون سازوں کی جانب سے مارشل لاء کے خلاف قانون سازی کے بعد مارشل لاء کے دستے پارلیمان سے واپس چلے گئے۔