مہنگائی کم ہونے سے شرح سود میں ایک اور بڑی کمی متوقع
بروکریج ہاؤس ”ٹاپ لائن سکیورٹیز“ کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی رفتار کم ہونے اور اقتصادی اشاروں میں بہتری کی بدولت اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے شرح سود میں مزید 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کی کمی متوقع ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے منگل کو بتایا کہ اس کی جانب سے کئے گئے ایک سروے میں شامل 71 فیصد شرکاء کو توقع ہے کہ مرکزی بینک کم از کم شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کمی کا اعلان کرے گا۔
لاکھوں کے جعلی نوٹ پائے جانے پر نیشنل بینک کی برانچ سیل
بروکریج ہاؤس کے مطابق 63 فیصد افراد نے 200 بی پی ایس تک شرح سود میں کمی کی توقع ظاہر کی، 30 فیصد نے 250 بی پی ایس اور 7 فیصد نے 250 بی پی ایس سے زیادہ کی کمی کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔ بقیہ 29 فیصد کو 50 سے 150 بی پی ایس کے درمیان شرح سود میں کمی کی توقع ہے۔
گزشتہ اجلاس میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کمی کی تھی، جو تاریخ کی سب سے بڑی کٹوتی تھی۔
اس کمی سے جون 2024 میں شروع ہونے والی مالیاتی نرمی کے مسلسل چوتھے دور کے بعد شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
ایم پی سی کا اجلاس اب 16 دسمبر 2024 کو ہونے والا ہے۔
بروکریج ہاؤس کے مطابق جون 2024 سے اب تک چار مسلسل اجلاسوں میں مجموعی طور پر 700 بی پی ایس کی کمی کے باوجود حقیقی شرح کہیں زیادہ ہے۔
کراچی کے شہریوں کو دسمبر کے بجلی بلوں میں کتنا ریلیف ملے گا ؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں نمایاں کمی کی وجہ خوراک کے شعبے میں مہنگائی کی رفتار میں تیزی سے کمی اور بجلی کی قیمتوں میں منفی ایڈجسمنٹ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا یہ بھی خیال ہے اسٹیٹ بینک شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کمی کا اعلان کرے گا جس کے بعد مجموعی کمی 900 بی پی ایس تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں 200 بی پی ایس کی کٹوتی کے باوجود حقیقی شرح سود 810 بی پی ایس پر برقرار رہے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط 200 سے 300 بی پی ایس سے اب بھی زیادہ ہے۔
ٹاپ لائن نے کہا کہ مالی سال 2025 کے لیے 7 سے 8 فیصد اور مالی سال 2026 کے لیے 8.5 سے 9.5 فیصد کی اوسط مہنگائی کی بنیاد پر اس بار 200 بی پی ایس کی کمی کے بعد حقیقی شرح سود (پالیسی شرح 13 فیصد) 400 سے 550 بی پی ایس ہوگی۔
اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کار بھی پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی توقع کر رہے ہیں اور اسلام آباد میں احتجاج ختم ہونے کے بعد انڈیکس میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
منگل کو کے ایس ای 100 انڈیکس 1.26 فیصد اضافے کے بعد پہلی بار 104,000 پوائنٹس کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔