عمران خان کا زیادہ اعتماد پی ٹی آئی کی ’کمپرومائزڈ‘ قیادت کے بجائے اہلیہ پر ہے، برطانوی اخبار
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق سابق وزیرِاعظم عمران خان کی اہلیہ بُشرٰی بی بی کی معاونین نے دعوٰی کیا ہے کہ عمران خان کو پی ٹی آئی کی ”کمپرومائزڈ“ کے بجائے اپنی اہلیہ پر زیادہ اعتماد ہے۔
گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو جیل میں 500 دن سے زیادہ وقت گزر چکا ہے۔ ان پر 100 سے زائد الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔
بُشرٰی بی بی کی قریبی ساتھی اور معاون مشعال یوسف زئی کہتی ہیں کہ جیل میں عمران خان بہت پریشان ہیں کیونکہ اُنہیں ایسا لگتا ہے کہ اُن کی طرف سے جاری کی جانے والی ہدایات اور تجاویز عوام تک نہیں پہنچائی جارہیں اور شاید پارٹی کی قیادت معاملات کو درمیان ہی سے اُچک لیتی ہے۔
مشعال یوسف زئی کا کہنا ہے کہ عمران خان اب اس بات کو بہت اہمیت دے رہے ہیں کہ کسی اور کے بجائے اُن کی بیوی اُن کے پیغامات کو براہِ راست عوام تک پہنچائیں۔
اس کام کے لیے کسی تجزبے کی ضرورت نہیں پڑتی اس لیے عمران خان نے اُنہیں واضح ہدایات دے رکھی ہیں کہ پارٹی ورکرز سے کس طور ملنا ہے، اُن سے کیا کام لینا ہے اور قیادت سے کس طور بات کرنی ہے۔
ساتھ ہی ساتھ عمران خان نے اُنہیں جیل سے اپنے شوہر کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہنے کے حوالے سے بھی ہدایات دے رکھی ہیں۔
مشعال یوسف زئی کا کہنا ہے کہ عمران خان ہی نے بُشرٰی بی بی کو احتجاج اور مارو یا مر جاؤ والی کیفیت کے حوالے سے واضح ہدایات دی تھیں۔ عمران خان چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طور اُن کی رہائی یقینی بنانے کے لیے بھرپور احتجاج کیا جائے۔
مشعال یوسف زئی کا کہنا ہے کہ بُشرٰی بی بی کے سیاسی عزائم نہیں۔ وہ مکمل طور پر روحانی شخصیت ہیں۔ وہ عمران خان اور عوام کے درمیان رابطے اور پُل کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
بُشرٰی بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو کی بھی کچھ ایسی ہی رائے ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ عمران خان کے قریبی معاونین یا ساتھیوں کی حرکات بہت مشکوک ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں اور صرف ذاتی فوائد بٹورنے میں مصروف ہیں۔
مریم ریاض وتو مزید کہتی ہیں کہ اُنہوں نے پوری کوشش کی اور دباؤ ڈالا کہ بُشرٰی بی بی احتجاج کو اسلام آباد کے قلب تک نہ لے جائیں مگر وہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق آگے گئیں۔ مزید یہ کہ عمران خان کی رہائی ممکن بنانے تک وہ پیچھے نہیں ہٹیں گی۔