Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
30 Jumada Al-Awwal 1446  

خلا میں ٹریفک جام ہونے لگا، پریشان سائنس دانوں نے سر جوڑ لیے

زمین کے نچلے مدار میں 14 ہزار مصنوعی سیارے ہیں، مزید ہزاروں لانچ ہوں گے، تصادم کا خطرہ بڑھ گیا
شائع 02 دسمبر 2024 07:47pm

روئے ارض پر قائم سڑکوں پر تو ٹریفک جام ہوا ہی کرتا ہے، اب خلا میں بھی ٹریفک جام کا معاملہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ زمین کے نچلے مدار میں ہزاروں مصنوعی سیارے گردش کر رہے ہیں۔ مصنوعی سیاروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث اب وہاں بھی ٹریفک جام کی کیفیت پیدا ہوچلی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین بہت پریشان ہیں۔

اکتوبر میں اقوام متحدہ کے ایک پینل نے اس بات پر زور دیا تھا کہ زمین کے نچلے مدار میں گردش کرنے والی تمام اشیا کی مشترکہ ڈیٹا بیس تیار کی جانی چاہیے تاکہ ٹریفک جام کی کیفیت پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جاسکیں۔

زمین کے نچلے مدار میں مصنوعی سیاروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث خلا میں تحقیقی سرگرمیوں کے حوالے سے الجھنیں پیدا ہو رہی ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر اس حوالے سے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی اشتراکِ عمل کی راہ ہموار نہ کی گئی تو بہت جلد معاملات پریشان کن حد تک الجھ جائیں گے۔

زمین کے نچلے مدار میں اس وقت 14 ہزار سے زیادہ مصنوعی سیارے گردش کر رہے ہیں۔ ان میں سے 3500 غیر فعال ہیں۔ ماضی کی لانچنگز اور تصادم کے نتیجے میں زمین کے مدار میں ملبے کے 12 کروڑ ٹکڑے گھوم رہے ہیں۔ اس حوالے سے صورتِ حال تیزی سے بگڑتی جارہی ہے۔

اقوام متحدہ کے جس پینل نے مشترکہ ڈیٹا بیس کی ضرورت پر زور دیا ہے اس شریک سربراہ آرتی ہولا مائنی ہیں جو بیرونی خلا سے متعلق اقوامِ متحدہ کے دفتر کی ڈائریکٹر ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ خلائی ٹریفک کےمعاملات کو درست کرنے کے معاملے میں مزید تساہل کی گنجائش نہیں۔ تمام آپریٹرز کے درمیان معلومات کا تبادلہ کیا جانا چاہیے تاکہ تصادم سے بچا جاسکے۔

عالمگیر سطح پر رابطوں، نیویگیشن سسٹمز کی عمدہ کارکردگی اور خلائی تحقیق کے لیے زمین کے نچلی مدار کی سلامتی لازم ہے۔ اس مدار میں گھومنے والی چیزوں کی ٹریکنگ اور مینیجنگ کے لیے سینٹرلائزڈ سسٹم تیار کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔

مسئلہ یہ ہے کہ چند ہی ممالک اپنے مصنوعی سیاروں کے بارے میں ڈیٹا مکمل طور پ شیئر کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بہت سے ممالک اپنے مصنوعی سیاروں کے بارے میں ڈیٹا شیئر کرنے سے اس لیے گریزاں ہیں کہ ان کے مصنوعی سیارے انٹیلی جنس کی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔

تجارتی ادارے بھی اپنی بنیادی معلومات کو محفوظ رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ہچکچاہٹ کے باعث مصنوعی سیاروں کا ڈیٹا مکمل طور پر شیئر نہیں کیا جارہا۔ خلا میں مصنوعی سیاروں کے درمیان تصادم ٹالنے کے لیے غیر رسمی طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔

چند حالیہ واقعات نے لازم کردیا ہے کہ زمین کے نچلے مدار میں تصادم کو ٹالنے کے لیے مشترکہ اور مربوط کوششیں کی جائیں۔ اگست میں چین کا ایک راکٹ زمین کے نچلے مدار میں پھٹ گیا تھا اور اُس ملبے پورے مدار میں بکھر گیا تھا۔

جون میں روس کا ایک ناکارہ مصنوعی سیارہ پھٹ گیا تھا جس کے باعث انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر پر موجود خلا بازوں کو ایک گھنٹے تک غیر معمولی احتیاط کے ساتھ الگ تھلگ بیٹھنا پڑا تھا۔

اسپیس ایکس نامی ادارہ ہزاروں اسٹار لنک سیٹلائٹ بھیجنے کی منصوبہ سازی کر رہا ہے جس کے نتیجے میں تصادم کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اگلے چند برسوں میں مزید ہزاروں مصنوعی سیارے زمین کے مدار میں بھیجے جانے کا امکان ہے۔ اس کے نتیجے میں وہاں مزید ٹریفک جام پیدا ہوگا۔

RELUCTANCE

TRAFFIC JAM IN LEO

14000 SATELLITES

COORDINATING EFFORTS

SHARED DATABASE