معاشرے کی بے حسی، عوام نے حادثے کا شکار پروفیسر کے 22 لاکھ روپے اور طلائی زیورات لوٹ لئے
سپرہائی وے جمالی پل کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے پروفیسر طارق صلاح الدین اور ان کی اہلیہ کو سپرد خاک کردیا گیا۔
دو روز قبل پروفیسرطارق اسکیم 33 سے عزیزآباد اپنے نئے گھر منتقل ہورہے تھے سامان بھی بھجوا دیا تھا۔ اہلیہ کے ساتھ گھر جارہے تھے کہ ڈمپر نے کچل ڈالا۔
ذرائع کے مطابق پروفیسرطارق صلاح الدین کے پاس 22 لاکھ روپے نقد اور طلائی زیورات موجود تھے جسے حادثے پرموجود شہریوں نے لوٹ لیا۔ پروفیسرطارق تو ناگہانی موت کی نذر ہوئے لیکن معاشرے کی بے حسی ایک بارپھرکھل کر سامنے ۤگئی۔
پروفیسر طارق صلاح الدین کی اوران کی اہلیہ کی نماز جنازہ میں عزیز واقارب اوراہل خانہ سمیت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان بھی شریک ہوئے۔
رواں برس ستمبر میں بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جب ڈکیتی مزاحمت پر ایک شہری کی جان چلی گئی تھی۔ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے باپ بیٹا زخمی ہو گئے۔ جبکہ بیٹے کی فائرنگ سے زخمی ڈاکو ہلاک ہو گیا ہے۔
افسوس ناک واقعہ بلال چورنگی کے قریب پیش آیا، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق مقتول عبدالمالک کو اپنے بیٹے کے ساتھ گاڑی سے آتے دیکھا جاسکتا ہے، مقتول بینک سے دس لاکھ کیش رقم نکال کر لارہا تھا کہ عقب سے دو موٹرسائیکلوں پر تین ملزمان پہنچے ملزمان نے اسلحہ نکالا اور لوٹ مار کی کوشش کی۔
مقتول نے ملزمان کو دیکھتے ہی رقم کا بیگ ہوا میں دور پھینکا جس پر ڈاکووں نے عبدالمالک کو گولیاں ماری، ایک ڈاکو نے بیگ اٹھایا تو اس میں سے آدھی رقم زمین پر گری، رقم زمین پر گری اور ہوا سے اڑنے لگی تو لوگ جمع ہوگئے۔
شہری رقم لوٹنے لگے کہ گاڑی سے مقتول کا بیٹا نکلا، مقتول کے بیٹے نے موٹرسائیکل سوار ڈاکو پر گولیاں چلائی، ڈاکو کو گولیاں لگی تو وہ زمین پر گرگیا جس کے بعد موٹرسائیکل سوار ڈاکو بھاگے تو مقتول کا بیٹا پیچھے بھاگا، ملزمان نے اسے بھی گولیاں ماری جس سے وہ زمین پر گرگیا۔
جب تک پولیس پہنچی ہجوم تین لاکھ ستر ہزار روپے لوٹ چکا تھا۔ پولیس نے زخمی اور لاش کو اسپتال منتقل کیا، اور باقی کی رقم سمیٹ کر محفوظ کرلی۔
جاں بحق عبدالمالک تولیہ فیکٹری کا مالک تھا جسے ملازمین کو رقم ادا کرنی تھی۔ پولیس کے مطابق چوکیدار نے ملزمان کو دیکھ کر ان پر فائرنگ کرنے کے بجائے فیکٹری کا دروازہ بند کردیا۔
پولیس نے زخمی ڈاکو کو گرفتار کیا جو دوران علاج ہلاک ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ملزم امتیاز احمد اس سے قبل بھی ڈکیتی اور غیر قانونی اسلحے کے دو مقدمات درج ہیں۔