جسم فروش خواتین کے تحفظ کیلئے بیلجیم میں منفرد قانون متعارف
بیلجیم نے ایک ایسے قانون کو قانون متعارف کرا دیا جو جنسی کام کو جائز کام کے طور پر تسلیم کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ جسم فروش خواتین اب ملازمت کے معاہدے، ہیلتھ انشورنس، پنشن، بیماری، زچگی، یا چھٹیوں کے فوائد کے حقدار ہوں گی۔
رپورٹ کے مطابق بیلجیم کی جانب سے 2022 میں جنسی کام کو قانون کی شکل دی تھی۔ اب اس نے ایک نیا قانون بنا کر ایک قدم آگے بڑھایا ہے جو جنسی کارکنوں کو وہی حقوق اور تحفظات دیتا ہے جو دوسری ملازمتوں میں لوگوں کو حاصل ہوتے ہیں، یہ دنیا میں پہلا واقعہ ہے۔
نابالغ طالب علم سے جنسی تعلق پر لیڈی ٹیچر کو 30 سال قید
رپورٹ میں کہا گیا کہ جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ مرد اور خواتین نئے قانون کے نفاذ کا جشن منارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے اب انہیں بھی برابر سمجھا جائے گا، احترام کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ سیکس ورکر سوفی، جو پانچ بچوں کی ماں ہے، کہتی ہے اس قانون کے نافذ ہونے کے بعد ہمیں آخر کار انسانوں کی حیثیت سے دیکھا اور برتا جائے گا۔ سوفی کو اپنے حمل کے دوران کام کرتے رہنا پڑا کیونکہ انہیں پیسوں کی ضرورت تھی۔
بیلجیم میں جہاں اس قانون کے سامنے آنے پر جسم فروش خواتین خوش ہیں وہیں ناقدین نے اس قانون پر کڑی تنقید بھی کی ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس قانون کے نافذ کیے جانے سے لوگوں کو جسم فروشی کے دھندے سے جُڑنے کی تحریک ملے گی۔
Comments are closed on this story.