Aaj News

جمعہ, جنوری 10, 2025  
10 Rajab 1446  

ڈی چوک نہ جاتے تو حکومت دو دن میں گھٹنے ٹیک دیتی، شوکت یوسفزئی

کارکنان کے ڈی چوک پہنچنے اور وہاں ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر پارٹی میں بحث ہو رہی ہے، شوکت یوسفزئی
اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2024 08:55pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ہمیں ڈی چوک جانے کی ضرورت ہی نہیں تھی، بدقسمتی تھی کہ کچھ لوگ جلدی روانہ ہوگئے، دو دن ہوگئے تھے دو دن اور لگ جاتے تو حکومت گٹھنے ٹیک دیتی۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کارکنان کے ڈی چوک پہنچنے اور وہاں ان کے ساتھ ہونے والے سلوک پر پارٹی میں بحث ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے ابتدائی کال ڈی چوک کی ہی تھی، بعد میں بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر اسپیشل ہیلی کاپٹر سے جاکر عمران خان سے ملے اور پھر کہتے رہے کہ خان صاحب نے کہا ہے اگر حکومت سے بات ہوتی ہے اور سنگجانی میں بیٹھنے کا کہتے ہیں تو وہاں بیٹھ جائیں آگے نہ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں اگر خان صاحب نے کہا تھا کہ آپ سنگجانی تک جاسکتے ہیں تو ہمیں وہیں جانا چاہیے تھا، لیکن ورکرز اگر ڈی چوک پہنچ گئے تھے تو حکومت کو صبر اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مشعال یوسفزئی کو کیوں ہٹایا گیا یہ تو ترجمان ہی بتا سکتے ہیں کہ ان سے کوئی غلطی ہوئی ہے یا پرفارمنس کا مسئلہ تھا، انہیں پہلے بھی ہٹایا گیا تھا اور پھر رکھ لیا گیا تھا۔

بشریٰ بی بی مجبوری میں احتجاج کو لیڈ کرنے کیلئے آگے آئیں، عمران اسماعیل

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ لیڈرشپ نے عمران خان اور ورکرز کو مایوس کیا ہے، بشریٰ بی بی مجبوری میں احتجاج کو لیڈ کرنے کیلئے آگے آئیں کیونکہ کوئی لیڈر باہر نہیں نکل رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کی جگہ لینے کی کوشش نہیں کر رہی ہیں، عمران خان کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو دھرنے سے زبردستی نہیں لے جایا گیا۔

Shaukat Yousafzai

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)