ہر انڈین فیملی میں کم از کم 3 بچے ہونے چاہئیں، انتہا پسند ہندو تنظیم
بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے یہ کہہ کر نیا قضیہ کھڑا کردیا ہے کہ بھارت میں آبادی کے بڑھنے کی رفتار کم ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار متاثر ہوسکتی ہے۔
موہن بھاگوت نے ناگپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر انڈین فیملی میں کم از کم 3 بچے ہونے چاہئیں۔ بھارت میں آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق پالیسی پر گرم گرم بحث جاری ہے۔ ایسے میں موہن بھاگوت کے ریمارکس نے اپوزیشن جماعتوں کو ناراض کیا ہے۔
بھارت دنیا کی سب سے بڑی آبادی والا ملک بن گیا
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبادی پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس کے باعث مسائل کم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ ایسے میں لوگوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی تحریک دینا انتہائی خطرناک ہے۔
مشرقی ریاست بہار میں موہن بھاگوت کے ریمارکس نے اپوزیشن جماعتوں کو شدید ناراض کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے متوازن آبادی شرطِ اول ہے مگر آر ایس ایس چیف نے جو کچھ کہا ہے وہ انتہائی پریشان کن ہے کیونکہ بیشتر بھارتی گھرانے پہلے ہی زیادہ آبادی کے نتائج بھگت رہے ہیں۔
موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ آبادی سے متعلق جدید ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جب بھی کسی معاشرے میں آبادی میں اضافے کی شرح گرتی ہے تو وہ دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھتا ہے۔ ایسے میں اُسے اپنے خاتمے کے لیے بیرونی حملوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ آبادی میں کمی سے کئی معاشرے اور زبانیں ختم ہوئی ہیں۔
سرکاری سروے نے بھارتی ذات پات کے جبر کا پول کھول دیا، مودی کو خطرہ
آر ایس ایس چیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ 1998 یا 2002 میں مرتب کی جانے والی آبادی کی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی پائیدار ترقی یقینی بنانے کے لیے ہر بھارتی گھرانہ کم از 2.1 فیصد بچوں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ اب لازم ہوچکا ہے کہ ہر بھارتی گھرانہ 3 بچوں پر مشتمل ہو۔
Comments are closed on this story.