امریکا میں پاکستانی ہوٹل کی کمائی دیکھ کر بھارتیوں کو مرچیں لگ گئیں
نیو یارک شہر میں حکومتِ پاکستان کی ملکیت والے ہوٹل کی آمدنی سے وہاں موجود بھارتی لابی کو مرچیں لگ رہی ہیں۔ سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے محکمے کے مشترکہ سربراہ وویک سوامی سے پاکستانی ہوٹل کی آمدنی ہضم نہیں ہو پارہی۔ وویک راماسوامی نے پاکستانی ہوٹل کو کرائے کی مد میں 22 کروڑ ڈالر دیے جانے پر تنقید کرتے ہوئے اس عمل کو حماقت سے تعبیر کیا ہے۔
مسلمانوں اور پاکستان کے لیے دل میں شدید نفرت رکھنے والے وویک راماسوامی نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو ٹھہرانے کے لیے نیو یارک کی انتظامیہ حکومتِ پاکستان کی ملکیت والے ہوٹل کو کرائے کی مد میں نیو یارک کے ٹیکس دہندگان کی رقوم سے ادائیگی کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹ میں وویک راماسوامی نے جو کچھ لکھا ہے اُس سے مسلمانوں اور پاکستان سے اُن کی نفرت کے علاوہ حسد بھی جھلک رہا ہے۔ اس پوسٹ کے الفاظ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وویک راماسوامی کو تکلیف صرف اس بات سے پہنچی ہے کہ یہ ہوٹل پاکستان کی ملکیت ہے۔
وویک راماسوامی کو ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کے ساتھ حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔ یہ دونوں مل کر سرکاری وسائل کا ضیاع روکنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
معروف مصنف جان لیفیور نے ایک ایکس پوسٹ میں بتایا تھا کہ نیو یارک شہر کی انتظامیہ غیر قانونی تارکینِ وطن کو ٹھہرانے کے لیے مینہیٹن میں واقع حکومتِ پاکستان کی ملکیت والے روزویلٹ ہوٹل کو 22 کروڑ ڈالر ادا کرتی ہے۔ یہ ہوٹل پی آئی اے کی ملکیت ہے۔
کابینہ نے روزویلٹ ہوٹل نیو یارک کی عمارت کمرشل استعمال کی منظوری دیدی
جان لیفیور نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل کو ادائیگی پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کا حصہ ہے۔ اس ڈیل سے قبل 19 منزلہ روزویلٹ ہوٹل 2020 سے بند پڑا تھا۔ اس ہوٹل میں 1200 سے زیادہ کمرے ہیں۔