آسٹریلیا میں ٹین ایجرز پر سوشل میڈیا کے دروازے بند، قانون منظور ہوگیا
آسٹریلیا کی پارلیمنٹ نے اُس لینڈ مارک بل کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت 16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا دیکھنا ممنوع ہوگا۔ اب سوشل میڈیا کے اداروں کو اس قانون کے مطابق کام کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔ نیا قانون ایک سال کے اندر نافذ کیا جائے گا۔
آسٹریلوی قانون سازوں نے فیس بک، انسٹا گرام، ایکس اور دیگر سوشل میڈیا پورٹلز کے خلاف جو اقدامات تجویز کیے ہیں وہ دنیا بھر میں سخت ترین کہلائے جانے والے اقدامات میں سے ہیں۔
16 سال سے کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع قرار دینے والے بل کو اب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری مل چکی ہے۔
بل کے تقاضوں کے مطابق اقدامات نہ کرنے کی صورت میں سوشل میڈیا اداروں کو 3 کروڑ 25 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔ سوشل میڈیا کے اداروں نے آسٹریلوی قانون کو مبہم، پریشان کن اور عاجلانہ قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا میں آئندہ سال کے اوائل میں الیکشن ہونے والا ہے۔ وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے خود کو اس کاز کا چیمپین ثابت کرنے کے لیے خاصے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے اور والدین کو اس بل کی پشت پناہی پر آمادہ کرنے کے لیے بہت محنت کی۔
انتخابات کے لیے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کی خاطر انتھونی البانیز نے سوشل میڈیا کو تمام بُرائیوں اور خرابیوں کی جڑ قرار دینے میں بھی ذرا ہچکچاہٹ نہیں دکھائی۔ ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے والدین کا دردِ سر بڑھادیا ہے۔ نئی نسل گمراہ ہو رہی ہے اور قوم کی امیدوں کو مٹی میں ملا رہی ہے۔
انتھونی البانیز نے نئی نسل پر زور دیا ہے کہ وہ ہر وقت سیل فون کی اسکرین سے چمٹے رہنے کے بجائے گھر سے باہر نکلیں، کھیل کے میدانوں کا رخ کریں، تعمیری اور صحت بخش سرگرمیوں میں حصہ لیں۔
آسٹریلیا کے ٹین ایجرز میں سوشل میڈیا کی ممانعت والے اس بل کے بارے میں خاصی تلخ رائے پائی جاتی ہے۔ انہوں نے اس بل کو منفی قرار دیا ہے۔ بارہ سالہ ایگنس لائیڈوم کا کہنا ہے کہ پابندی ضرور لگائی جارہی ہے مگر اِس کا کچھ نہ کچھ حل تلاش کر ہی لیں گے۔
گیارہ سالہ ایلزی ارکنسٹال کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے بہت کچھ ایسا بھی ملتا ہے جو زندگی کو تعمیری سرگرمیوں کی طرف لے جاتا ہے۔ کھانا پکانے کی ترکیبوں کے علاوہ مختلف فنون سیکھے جاسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ طلبہ سوشل میڈیا ہی کے ذریعے تو ٹیوٹوریل حاصل کرتے ہیں۔