جلانے کے لیے چِتا پر لِٹایا جانے والا شخص عین وقت پر اُٹھ بیٹھا
بھارت کی ریاست راجستھان آخری رسوم یعنی جلائےجانے کے لیے چِتا پر لٹایا جانے والا شخص عین وقت پر ہوش میں آگیا۔ ڈاکٹرز نے اُسے مردہ قرار دے دیا تھا۔
یہ واقعہ راجستھان کے ضلع جھنجھنو کا ہے۔ جمعرات کو مرگی کا دورہ پڑنے پر قوتِ سماعت و گویائی سے محروم 25 سالہ روہتاش کمار کو ڈسترکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال لے جایا تھا جہاں ڈاکٹرز نے اُسے مُردہ قرار دے دیا تھا۔
موت کی وجوہ جاننے کے لیے باضابطہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بجائے ڈاکٹرز نے روہتاش کمار کی موت کا اعلان کرکے اُسے مُردہ خانہ بھجوادیا تھا۔
مردہ قرار دیا گیا کم عمر بچہ زندہ کیسے ہو گیا؟
اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سنگھ اور ڈسٹرکٹ کلکٹر جھنجھنو رام اوتار مینا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے پوسٹ مارٹم کیے بغیر ہی رپورٹ تیار کر ڈالی تھی۔
غفلت کے مرتکب پائے جانے پر راجستھان کے محکمہ صحت نے بی ڈی کے اسپتال کے پرنسپل میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سندیپ پاچر، کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر یوگیش کمار جاکھڑ اور بی ڈی کے اسپتال کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نونیت میل کو معطل کردیا۔
چِتا کو آگ لگانے سے چند لمحات قبل روہتاش کمار کا جسم متحرک ہوگیا۔ وہ سانس لے رہا تھا۔ اُسے دوبارہ بی ڈی کے اسپتال لے جایا گیا جہاں اُسے آئی سی یو میں رکھا گیا تاہم اُس کی حالت سنبھل نہ سکی جس پر اُسے فوری طور پر جے پور کے سوائی مان سنگھ اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ وہ دم توڑ چکا ہے۔
مردہ بھارتی سیاستدان زندہ ہوگیا
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ضلع جھنجھنو ہی کے گاؤں لیونا میں 1927 میں شہنشاہِ غزل مہدی حسن پیدا ہوئے تھے اور اُن کا بچپن اِسی گاؤں میں گزرا تھا۔ جھنجھنو تب تحصیل کا درجہ رکھتا تھا۔ بہت بعد میں اُسے ضلع بنایا گیا۔