Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بشریٰ بی بی کے الزام پر جنرل باجوہ کی تردید، پی ٹی آئی نے بھی بیان سے خود کو الگ کرلیا

بشریٰ بی بی غلط کہہ رہی ہیں میرے پاس کوئی کالز نہیں آئیں، قمر جاوید باجوہ
اپ ڈیٹ 22 نومبر 2024 12:21am
Former Army chief Gen Bajwa reacts to Bushra Bibi’s remarks - Breaking - Aaj News

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بیان کی تردید کردی ہے، جبکہ پی ٹی آئی نے بھی بشریٰ بی بی کے بیان سے خود کو الگ کرلیا ہے۔

بشریٰ بی بی نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ عمران خان بحیثیت وزیراعظم جب ننگے پاؤں مدینہ منورہ میں گئے تو واپس آنے کے بعد جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہوگئی تھیں۔ جنرل باجوہ کو کہا گیا تھا کہ ہم شریعت کا نظام ختم کرنا چاہتے ہیں آپ ایسے شخص کو لے آئے ہو جو شریعت کی بات کرتا ہے۔

جس پر ردعمل دیتے ہوئے سابق آرمی چیف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سعودی عرب سے واپسی پر کوئی فون کالز نہیں آئیں، بشریٰ بی بی غلط کہہ رہی ہیں میرے پاس کوئی کالز نہیں آئیں۔

علامہ طاہر اشرفی نے بشریٰ بی بی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کا دوست ملک پرالزام جھوٹ ہے، میں بانی پی ٹی آئی کے اس دورے میں موجود تھا، اس دورے میں وفد کو سعودی عرب میں بہت احترام ملا۔

علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ قمر باجوہ ساتھ تھے ان کو کسی کی کال نہیں آئی، پاکستان اور سعودی عرب کسی صورت فلسطین کے مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔

واضح رہے کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بشریٰ بی بی نے ایک دوست اسلامی ملک پر خودکش حملہ کردیا ہے، بشریٰ بی بی دوست ملک پر شریعت ختم کرنے کا بڑا الزام لگا کر خود شریعت کی ٹھیکیدار بن رہی ہیں، بڑا دوست اسلامی ملک جو مسلم امہ کا ستون ہے اس پر یہ الزام بہت خطرناک ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے سعودیہ سے متعلق انتہائی گھٹیا بات کی ہے، انہیں سعودی عرب سے تحائف ملے جو فروخت کیے گئے، بشریٰ بی بی نے سیاسی بیانیہ بنانے کیلئے گھٹیا حرکت کی، یہ سیاسی بیانیے کیلئے ممالک سے تعلقات خراب کر رہے ہیں، انہوں نے پاکستان کے خلاف سوچی سمجھی سازش کی ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ بشریٰ بی بی تمام بیانیے ناکام ہونے کے بعد نیا بیانیہ لے آئی ہیں، بشریٰ بی بی لوگوں کو جذبات میں لانا چاہتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی نے دوست ملک پر گھٹیا الزام لگایا، سعودی سرمایہ کاری پاکستان آرہی ہے تو انہوں نے الزام لگا دیا۔

عطاء تارڑ نے کہا کہ کوئی بھی پاکستان سے بڑا نہیں ہے، یہ اپنے لیڈر کی خوشامد میں حد سے باہر چلے گئے ہیں، کوئی ریاست دوسری ریاست کے آرمی چیف کو ایسے نہیں کہہ سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ دوست ملک کی طرف سے پاکستان کی ہمیشہ مدد کی گئی، سیاست کی خاطرغلیظ بیان دینا انتہائی مکروہ عمل ہے، انہوں نے پہلے امریکی سازش کا کہا، کہتے رہے ہم کوئی غلام ہیں، اسلام کو بھی استعمال کیا، ان کی اپنی بیٹی کا نکاح اسی ملک میں ہوتا ہے، اسی ملک سے تحائف وصول کئے اور بلیک میں فروخت کئے، سیاست کیلئے یہ دین اور ایمان نہیں دیکھتے، اب یہ پاکستان کی دوست ممالک سے دشمنی پر اتر آئے۔

وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ اس بیان کی ہم مذمت کرتے ہیں، یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے، یہ ہر چیز سیاسی تناظر میں دیکھتے ہیں، جھوٹ، بہتان اور تہمت پر ان کی سیاست ہے۔

بشریٰ بی بی نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا، بیرسٹر سیف

بشریٰ بی کے بیان پر تنقید اور تردید سامنے آںے کے بعد پی ٹی آئی رہنم ااور خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے پاس پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں ہے، بشریٰ بی بی کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے، ملک میں ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔

## وزیرِخارجہ کا ردِعمل

پاکستان میں سعودی مداخلت کے حوالے سے بانیِ پی ٹی آئی کی اہلیہ کے تبصرے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب دیرینہ دوست اور بھائی ہیں. دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی احترام پر مشتمل ہیں۔ پاکستان سعودی عرب کی ترقی و خوشحالی کے سفر کا بے حد معترف ہے. پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات پر فخر محسوس کرتے ہیں کیونکہ سعودی عرب نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی ہے.

اپنی سیاست چمکانے اور پوائنٹ اسکورنگ کی غرض سے سعودی عرب پر مذموم الزام تراشی افسوس ناک امر اور مایوس کن ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ تمام سیاسی قوتوں کو اپنے معمولی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ کرنے سے باز رہنا چاہئیے۔

Qamar Javed Bajwa

imran khan

bushra bibi