منی پور میں نسلی فسادات پر قابو نہیں پایا جاسکا
بھارت کی شمالی مشرقی ریاست منی پور میں صورتِ حال اب بھی بے قابو ہے۔ ہندو اکثریت اور عیسائی کوکی قبیلے کے باشندوں میں تصادم دم نہیں توڑ رہا۔ کئی اضلاع میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپیں بھی جاری ہیں۔ دارالحکومت امپھال میں بھی کشیدگی تاحال برقرار ہے۔
منی پور کی حکومت نے صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی میں تین دن کی توسیع کردی ہے۔ جھڑپیں جاری ہیں۔
سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر حملے بھی جاری ہیں۔ چند روز قبل ریاستی اسمبلی کے چار ارکان کے گھروں کو بھی آگ لگادی گئی تھی۔ مظاہرین نے وزیرِاعلیٰ کے آبائی مکان کا بھی گھیراؤ کیا تھا۔
منی پور میں سوشل میڈیا کے ذریعے ایسا بہت سا مواد پھیلایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں نسلی کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
ریاستی حکومت نے امپھال ویسٹ، امپھال ایسٹ، کاکچنگ، بشنو پور، تھوبل، چُراچند پور اور کانگ پوکپی کے اضلاع میں انٹرنیٹ پر بندش میں توسیع کی ہے۔
منی پور میں کئی ماہ سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو بیرونِ ملک سے جدید ترین ہتھیار مل رہے ہیں۔ منی پور کی صورتِ حال انتہائی ابتر ہو جانے پر بھی مرکزی حکومت نوٹس لینے کو تیار نہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لگتا ہے مودی سرکار معاملات کو جان بوجھ کر خراب ہونے دے رہی ہے۔