فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیلیں، جسٹس عائشہ کو آئینی بینچ سے الگ کر دیا گیا
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچز کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں زیرِ التواء اپیلوں کو نمٹانے کیلئے کیسز کی درجہ بندی کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
اجلاس کے بعد اعلامیے کے مطابق اجلاس میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے شرکت کی۔
اجلاس میں آئینی بینچ کی کارکردگی اور شفافیت کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات پر غور کیا گیا۔
ججز کی سینیارٹی کا اصول کسی اور مقدمے میں طے کریں گے، سپریم کورٹ آئینی بینچ
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کمیٹی کے ہر رکن کے سامنے روزانہ پانچ چیمبر اپیلوں کی سماعت مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ساتھ ہی آٸینی بینچ کو عدالتی امور میں معاونت کیلٸے ایک سول جج فراہم کرنے سفارش کی گئی۔
اس کے علاوہ ملٹری کورٹس کے بارے میں اپیلوں پر آٸینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ججز اور بیورو کریٹس کیلئے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بڑی پیش رفت، محفوظ شدہ فیصلہ جاری
اعلامیے کے مطابق جسٹس عاٸشہ ملک کے انٹرا کورٹ اپیل میں سات رکنی بنچ میں شامل ہونے کے باعث جوڈیشل کمیشن رجوع کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک سویلینز کے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کی اپیلوں کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتیں، سویلینزکے فوجی ٹرائل سے متعلق کیس کا فیصلہ سات رکنی بینچ کی جانب سے دیا گیا تھا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کمیٹی نے آرٹیکل اے 191 کے تحت آئینی مقدمات کیلئے ایک وقف برانچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیسز کی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب عملہ رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ پہلے ہی آئینی بینچ کومنتقل کیے گئے، مقدمات منظور شدہ روسٹرکے مطابق طے کیے جائیں گے۔