پاکستان میں وی پی این بند ہونے سے عام صارفین کیسے متاثر ہوں گے؟
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست سروس اور پھر آنے والے دنوں میں ’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک‘ (وی پی این) کی بندش سے صارفین خاصے پریشان ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ 30 نومبر کے بعد ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ شدہ (وی پی این) کام کرنا بند کر دیں گے، یعنی کئی عام صارفین کے لیے سرکاری طور پر بندش کا نشانہ بننے والی ویب سائٹس جیسے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) تک رسائی ناممکن ہوجائے گی۔
وی پی این بند ہونے سے صارفین کس حد تک متاثر ہوں گے؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این پر پابندی رازداری کے حق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ شہریوں کی راہ میں معلومات تک رسائی میں رکاوٹ کا سبب ہے جس سے اظہار رائے کی آزادی محدود ہو گی۔
پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والی ماہر فریحہ عزیز نے برطانوی نشریات ادارے کو بتایا کہ 30 نومبر سے پہلے بھی یہ دیکھنے میں آیا کہ وی پی این کے بغیر واٹس ایپ پر کسی کی طرف سے بھیجے گئے وائس نوٹس، تصاویر یا ویڈیوز لوڈ نہیں ہو پا رہی ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ وی پی این پر پابندی سے وی لاگرز اور دیگر صارفین بھی شکایت کر رہے ہیں کہ ان کا کونٹینٹ (مواد) ٹھیک سے اپلوڈ نہیں ہو پا رہا۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ان کا جب دل کرتا ہے، جو دل کرتا ہے وہ کر دیتی ہے اور اسے (بعد میں) تکنیکی غلطی قرار دے دیتی ہے۔
انھوں نے حکومتی فیصلے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ صارفین کو وضاحت ملنی چاہیے کہ آخر پی ٹی اے نے کس قانون کے تحت وی پی این بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی اے نے سینیٹ کی کمیٹی کو پیر کے دن بریفنگ میں بتایا تھا کہ ’وی پی این رجسٹریشن کی پالیسی 2016 میں بنی تھی۔ ہم نے وی پی این کی ابھی دوبارہ رجسٹریشن شروع کی ہے۔