فیکٹ چیک: کعبہ کے ماڈل کے سامنے فیشن شو کی ویڈیو وائرل، اصل معاملہ کیا ہے؟
گزشتہ کئی دنوں سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک چکور ڈیزائن کے سامنے رقص کرتی خواتین اور دیگر افراد کو پرفارم کرتے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو متعدد سوشل میڈیا صارفین نے اس پر تنقید کی اور تاحال کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ویڈیو میں دیکھایا جانے والا ڈیزائن خانۂ کعبہ سے ملتا جلتا ہے۔
لیکن کیا یہ درست ہے؟
سوشل میڈیا پر خانہ کعبہ کے طرز کی چکور ڈیزائن پر مبنی ویڈیو دراصل جعلی ہے اور اسے دو ویڈیوز کو جوڑ کر بنایا گیا ہے۔ پہلی ویڈیو 2023 میں ہونے والے کشتی کے ایک میچ سے پہلے ہونے والی افتتاحی تقریب کی ہے۔ اسی ویڈیو میں 2024 میں ریاض فیشن سیزن کی ویڈیو کے چند مناظر کو جوڑ توڑ کر کے پیش کیا گیا اور لوگوں کو گمراہ کیا گیا کہ کعبہ کے ماڈل کے سامنے کنسرٹ ہو رہا ہے۔
مصر کے شہر قاہرہ میں مقیم ایک محقق محمد بن جماعہ کی جانب سے چند نکات کی مدد سے اس تمام معاملے کی حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا۔
پہلا پوائنٹ یہ سامنے رکھا گیا کہ مذکورہ تقریب لبنانی فیشن ڈیزائنر ایلی صعب کے فیشن شو پر مشتمل تھی جہاں دنیا کی کئی مشہور گلوکاراؤں نے شرکت کی تھی۔ پروگرام میں دکھائے جانے والے ملبوسات کی تحریک روایتی عرب داستان الف لیلہ و لیلہ (ایک ہزار ایک راتیں) سے لی گئی تھی۔
امریکی گلوکارہ جینیفر لوپیز نے اسی لباس میں شرکت کیکیونکہ وہ ایلی صعب کا ڈیزائن تھا۔ اس موقعے پر کوئی خاص برہنگی نہیں تھی اور لوپیز وہی لباس پہن رہی تھیں جو وہ اپنے دیگر شوز میں پہنتی ہیں۔
مذکورہ ایونٹ ویڈیو پلیٹ فارم یوٹیوب پر تقریباً دو گھنٹے براہ راست نشر کیا گیا، جس میں کعبہ شریف کی وکئی تصویر موجود نہیں۔
خانہ کعبہ کے جو کلپ ایڈٹ کر کے اس ویڈیو کے اندر شامل کیے گئے وہ 2023 میں ہونے والے ایک باکسنگ میچ کی تقریب کی افتتاحی تقریب کے ہیں۔ اس تقریب میں اسٹیج پر چار سکرینیں نصب کی گئی تھیں جن پر مختلف زاویوں سے میچ دکھایا جا رہا تھا۔ ان تصاویر کو فوٹو شاپ کی مدد سے خانہ کعبہ جیسا بنایا گیا۔ مجسمے اور بت فوٹو شاپ کے ذریعے شامل کیے گئے۔
ایک تصویر جس میں ایک ماڈل کو کاغذی تلوار اٹھائے دکھایا گیا دراصل وہ نیویارک میں کئی برس قبل ہونے والے ایک فیشن شو کی تقریب سے لی گئی ہے اور اس کا سعودی عرب سے کوئی تعلق نہیں۔
قرآن کی آیات کے ساتھ گانے کی ویڈیو بھی جعلی ہے۔ یہ ویڈیو 2014 میں امریکا کے ایک میوزک کنسرٹ سے لی گئی ہے، جس کا قرآن یا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ویڈیو کے ساتھ قرآن کی آیات کا آڈیو شامل کر کے اسے بھی ایڈٹ کیا گیا۔
ویڈیو بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، متعدد صارفین نے ویڈیو کو اصلی سمجھ کر سعودی عرب پر شدید تنقید کی تو بعض افراد نے ویڈیو کی حقیقت جان کر دیگر افراد کو اس کی سچائی کے بارے میں آگاہ کیا۔