نیوزی لینڈ میں ہزاروں قبائیلیوں کا دارالحکومت پر دھاوا
نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں برطانوی نوآباد کاروں اور قبیلہ ماروی لوگوں کے درمیان دستاویز کی دوبارہ تشریح سے متعلق متنازع بل پر ہزاروں قبائیلیوں نے درالحکومت پر دھاوا بول دیا۔
35,000 سے زیادہ لوگوں نے نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے باہر متنازع بل کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے 9 روزہ پرامن احتجاج کے اختتام دارالحکومت پر دھاوا بول کرکیا۔ پر امن احتجاج پورے ملک میں ہوئے۔
ہیکوئی قبیلے کے شرکا دارالحکومت ویلنگٹن میں مارچ کیا۔ انہوں نے اپنے جسم پر ماوری قبیلے کا پرچم لپٹے ہوئے تھا۔
بہت سے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ بل ماوری قبیلے کی خودمختاری اور خود ارادیت کے لیے خطرہ ہے، ممکنہ طور پر ان کی زمین اور وسائل پر ان کے حقوق اور اختیار کو کم کر رہا ہے۔ اس بل کو ماوری ثقافت اور شناخت کے لیے خطرہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، کیونکہ یہ ان کی تاریخ اور ولی عہد کے ساتھ تعلقات کی سمجھ کو بگاڑ سکتا ہے۔
احجاج میں بل کی مخالفت کرنے والے سماجی کارکنوں اور حامیوں نے بھی شرکت کی۔ بل حکومتی اتحاد کے ایک جونیئر رکن نے پیش کیا تھا۔
ایکٹ پولیٹیکل پارٹی کی طرف سے متعارف کرایا گیا بل، دلیل دیتا ہے کہ نیوزی لینڈ کو 1840 کے معاہدے ویتنگی کے اصولوں کی ازسرنو تشریح اور قانونی طور پر وضاحت کرنی چاہیے، ایک ایسی دستاویز جسے ملک کے نسلی تعلقات کے لیے بنیادی سمجھا جاتا ہے۔
پارٹی کے رہنما ڈیوڈ سیمور کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے کی بنیادی اقدار نے اتحاد نہیں بلکہ نسلی تقسیم کو جنم دیا ہے۔
مجوزہ بل کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں نیوزی لینڈ میں اب تک کا سب سے بڑا احتجاجی مارچ دیکھنے میں آیا۔ عینی شاہدین منگل کی صبح ویلنگٹن میں احتجاجی شرکا کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بل کمیونٹی کی ضروریات کے بجائے سیاسی مفادات کو پورا کرتا ہے، یہ حکومتی اتحاد کے لیے بعض دھڑوں کو مطمئن کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
مخالفین نے خبردار کیا ہے کہ یہ بل معاشرے کے اندر تقسیم کو بڑھا سکتا ہے، جس سے ماوری اور غیر ماوری آبادی کے درمیان تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.